مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے میڈیا پر پابندی کی مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگی رہنما سعد رفیق نے کہاکہ ہم نے ایسی حکومت نہیں دیکھی، وزیراعظم الگ اور وفاقی وزیر الگ بیان دیتے ہیں، ایک دوسرے کے بیانات کی تردید کر رہے ہیں، حکومت مقررہ وقت سے پہلے ہی گر جائے گی۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ حکومت خود ہی گرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے حکومتی وزرا کے متضاد بیان پر بھی نقطہ چینی کی۔
انہوں نے میڈیا پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ میڈٰیا پر پابندی عائد کی گئی ہے، میڈیا پر کیوں پابندی عائد کی گئی؟
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی بول چینل کی نشریات فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ بول ٹی وی کی نشریات بند کرنے پر اسکی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، جو چینل حکومت پر تنقید کرے اس کی زبان بندی کردی جاتی ہے، بول چینل کی نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں، ہم آزدی صحافت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہےکہ آزادی صحافت پر پیمرا نے وار کرتے ہوئے بول نیوز کی نشریات بند کردی گئیں۔
بول کے ڈائریکٹر نیوز سمیع ابراہیم نے پیمرا کی جانب سے بول نیوز کی نشریات بند کرنے پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پیمرا کے ذریعے بول نیوز کی نشریات کو بند کروا دیا۔
دوسری جانب سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات نے بول نیوز کی بندش کی مذمت کی ہے۔
حکموت کی جانب سے بول ٹی وی کی نشریات بند کرنے پر الیکٹرونک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بول نیوز کی نشریات بند کرنا صحافت پر حملہ ہے۔
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بول نیوز کی نشریات معطل ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ مہذب ممالک میں آزادی صحافت پر قدغن کا تصور نہیں ہے، بول ٹی وی کی نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں۔
جماعت اسلامی کی جانب سے بھی بول نیوز کی نشریات معطل کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ بول نیوز کی نشریات پر پابندی آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی بول نیوز کی نشریات بند کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
