ایٹمی سائنسدان محسن پاکستان ڈاکٹرعبد القدیر خان کا اپنی زندگی کا آخری لکھا خط سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خط وزیر اعلیٰ سید سندھ مراد علی شاہ کو لکھا گیا، ڈاکٹر عبد القدیر خان نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا یاد کرنے، طبیعت پوچھنے اور پھولوں کا گلدستہ بھیجنے پر شکریہ ادا کیا، ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپنے خط میں وزیر اعلیٰ سندھ کو وزیرِ اعظم، پنجاب، کے پی اور بلوچستان صوبوں کے وزیر اعلیٰ کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے خط میں اظہار کیا کہ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو میری یاد تک نہ آئی، مراد علی شاہ بطورِ وزیر اعلیٰ مجھے اپنے صوبے سندھ کے وزیر اعلیٰ پر ناز اور فخر ہے، وزیر اعظم سمیت دیگر صوبوں کے وزراء شاید میری موت کی خبر کا انتظار کر رہے ہیں۔
یاد رہے ڈاکٹر عبد القدیر خان نے خط 4 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی کو لکھا، خط وزیر اعلیٰ ہائوس میں ڈاک کے طور 6 اکتوبر کو رسیو کیا گیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے، انہیں 2 بار نشانِ امتیازسے بھی نوازا گیا۔
محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اور پاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریز کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔
بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔
یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News