
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک کو بر قرار رکھنے کے لیے اب کوئی جواز موجود نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور اس سے پاکستان کو فرضی فائدہ پہنچنے کے بارے میں غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کی ہے۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ پاکستان کی بزنس، انڈسٹری اور ٹریڈ کمیونٹی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں قومی مالی معاملات کی نگرانی میں ایک بہتر اور زیادہ ذمہ دار قیادت کا مطالبہ کرتی ہے، اب ہم جان گئے ہیں کہ روپے نے اتنے کم عرصے میں اتنی قدر کیوں کھو دی ہے، کیونکہ اسٹیٹ بینک کی قیادت نے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور ایکسچینج ریٹ کو بر قرار رکھنے میں ناقص کارکردگی کے ذریعے خود کو بے نقاب کر لیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اس بیان میں کوئی معاشی منطق اور جواز نہیں ہے کہ پاکستان کو روپے کی حالیہ گراوٹ کی وجہ سے تقریبا 3 ارب ڈالر کا انڈائریکٹ فائدہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق اسٹیٹ بینک کے گورنر کے بیانات کے برعکس ہیں۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کو اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور معاشی اشاریوں میں استحکام لانے کے لیے وضع کیا جانا چاہیے، تاہم مانیٹری پالیسی کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی بے رحمی سے کمی پاکستانی معاشرے اور معیشت کے لیے تباہی کا باعث بن رہی ہے اور یہ پائیدار نہیں ہے، وزیر اعظم عمران خان کو اس معاملے میں فوری طور پر قومی مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مداخلت کرنی چاہیے۔
ناصر خان نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنی مالیاتی اور بجٹ پالیسیوں کے ذریعے ملکی اور درآمدی افراط زر سے نمٹنا چاہیے، بجائے اس کے کہ حکومتی ادارے غیر منطقی بہانے بنائیں۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک کو برقرار رکھنے کے لیے اب کوئی جواز موجود نہیں ہے، بلکہ اخلاقی طور پر انہیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے نافذ کیے گئے مکمل طور پر نااہل اور نا قابل عمل پالیسی ڈھانچے کے پیش نظر خود ہی استعفیٰ دینے کو ترجیح دینی چاہیے۔
میاں ناصر حیات مگوں نے نان ریزیڈنٹ کمپنیوں کو سرکاری قرضوں میں سرمایہ کاری کی طرف مائل کرنے کے لیے بہت زیادہ شرح پر راغب کرنے کے اسٹیٹ بینک کے طرزِ عمل کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے اور گورنر اسٹیٹ بینک کا یہی طرز عمل تاریخ کے آرکائیوز کا حصہ ہے، جب وہ مصر میں تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News