
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم عمران خان کے قریبی لوگوں کی آف شورکمپنیوں میں نام آنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ کا پنڈورا پیپرز پر ردعمل سامنے آگیا۔
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے وزیراعظم سے اپنی چور کابینہ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق ان کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف کی جماعت میں چور ہیں تحریک انصاف کی کابینہ میں چور ہے دراصل یہ حکومت ہی آف شور ہے، اس حکومت کی جانب سے پاکستان میں کرپشن فری پاکستان اور احتساب کے نعرے کھوکھلے ہیں۔
حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ کیا وزیر اعظم اپنے لوگوں کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے؟ چور وزیراعظم اپنی کابینہ کے ممبران کے خلاف کیا احتساب کرے گا؟ تمام اداروں کا سربراہ ہمارے وزیراعظم خود چور ہے۔
پی ڈی ایم کے ترجمان نے کہاکہ وقت ایسا آچکا ہے کہ اس ناجائز اس چور حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے، حکومت بتائے چینی چوروں اور آٹا چوروں کے خلاف کیا گیا۔
ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے کہاکہ بجٹ کے وقت چینی چوروں کو خود وزیراعظم نے این آر او دیا تھا، پنڈورا پیپرزمیں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، مونس الٰہی، سینیٹر فیصل واوڈا، علیم خان کے نام شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدنام زمانہ کابینہ ممبران کے استعفیٰ ابھی تک کیوں نہیں آئے؟
دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں پنڈورا لیکس معاملے پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پنڈورا لیکس کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا جبکہ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم کو پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی افراد سے متعلق بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانی شہریوں کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے تجاویز پر غور بھی کیا گیا۔
اجلاس میں کامیاب پاکستان پروگرام اور مہنگائی کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات پر بھی وزیراعظم کو بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا جائے گا۔ یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائینگے۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون کو ٹی او آرز بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ ایف آئی اے، ایف بی آر اور نیب سیل کی معاونت کریں گے اور اگر اثاثے ڈکلیئر نہ ہوئے تو ایف بی آر تحقیقات کرے گی۔
سیل مخصوص وقت میں کام کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا اور سیل کی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کارروائی کے احکامات دیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News