
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ایک کامیاب زندگی گزاری اور پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کا خواب پورا کیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر گہرے دُکھ میں ہے۔
صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادری مشہور سائنسدان اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پر سوگوار ہے، ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ایک کامیاب زندگی گزاری اور پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کا خواب پورا کیا اور پاکستان اور پورے امت مسلمہ کے ہیرو کی حیثیت اختیار کر گئے۔
میاں ناصر حیات مگوں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پاکستانیوں کی تین نسلوں کو انسپائر کیا اور آئندہ آنے والی مزید نسلیں بھی ان کے افکار سے رہنمائی حاصل کرتی رہے گیں۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام نے مؤثر طریقے سے ملکی دفاع کو بیرونی خطرات کے لیے ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں کا مزید کہنا تھا کہ ایف پی سی سی آئی ملک بھر میں اپنے تمام دفاتر میں فاتحہ خوانی کا اہتمام کرے گی اور محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی ملکی دفاع، تعلیمی نظام اور ویلفیئر کے سلسلے میں خدمات کوخراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کی گزشتہ روز پھیپھڑوں کے مرض کے سبب طبعیت اچانک خراب ہوگئی تھی، جس کے باعث انہیں قریبی کے آر ایل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کی جان توڑ کوششوں کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان جانبر نہ ہو سکے اور اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے، ان کی تدفین اسلام آباد میں کی گئی۔
ان کی وصیت کے مطابق نمازِ جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈ ملے، انہیں 2 بار نشان امتیازسے بھی نوازا گیا۔
محسن پاکستان، پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان ہندوستان کے شہر بھوپال میں ایک اردو بولنے والے پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انجینئری ریسرچ لیبارٹریز کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔
بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔
یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کر کے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت زدہ کردیا تھا ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News