
صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا ہے کہ فرنیچر کی کمی سندھ کے تمام اسکولوں میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں اسکولز سے منسلک مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں میں فرنیچر نہیں خریدا گیا ، اسکول مینجمنٹ (ایس ایم سی) فنڈز کو درست استعمال نہیں کیا گیا ، اسکول فرنیچر کے معاملے پر تمام ٹینڈرز منسوخ کر دیے گئے ہیں ، فرنیچر کی خریداری ڈویژنل سطح پر کریں گے ، دو چار ماہ میں اسکولوں میں فرنیچر کی کمی ختم ہو جائیگی۔
صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ اگر میں تین دن لاڑکانہ میں رہوں تو یہاں اساتذہ کی کمی ختم ہو سکتی ہے ، اساتذہ کی بھرتیوں کے معاملے پر کسی بھی ایک جگہ پر کوئی شکایات نہیں ملیں ، میرے دل کی بات یہ ہے کہ مارکس کم کیے جائیں ، تین سال کے اندر ہمیں پڑھے لکھے اساتذہ مل جائیں گے۔
سردار شاہ نے کہا کہ فیمیل امیدواروں کو رعایت دے سکتے ہیں ، دیہات میں بھی تعلیم کا مسئلہ ہے جو حل ہوگا ، ٹیکسٹ بک بورڈ کی شکایت ملی ہے ان کی طرف سے گزشتہ سال کوتاہی ہوئی اس پر سیکریٹری تعلیم انکوائری کر رہے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ مارکیٹ میں 7 ہزار کی ڈیسک مل رہی ہے ، سرکاری اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں پڑھائیں نہ کہ نجی اسکول میں۔
اس سے قبل وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا تھا کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے ، میں پہلے بھی وزیر تعلیم رہ چکا ہوں ، مجھے چیلنجز کا اندازہ ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے معاشرے میں نچلی سطح کے بچوں میں تعلیم کی پیاس کا بھی اندازہ ہے ، ان سب کے درمیان ہمیں اپنا راستہ بنانا ہے ، فائیو اسٹار ہوٹل میں بیٹھ کر ہم لنچ کر کے دیہاتوں کے بچوں کی حالت زار کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا تھا کہ 15 فیصد لڑکیاں دیہاتوں میں اسکول نہیں جاتیں ، ہمارے بچے پرائیویٹ شاندار اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور ہم دیہاتوں کے بچوں سے پروگرام کرتے ہیں ، ہمیں صرف رجسٹرڈ اسکولوں کا اندازہ ہے ، میں 60 لاکھ بچوں کے اسکول سے باہر رہنے سے ایگری نہیں کرتا۔
سردار شاہ نے کہا تھا کہ ہم ڈونرز کو تصویریں دکھاتے ہیں اور پیسے لیتے ہیں ، لیکن ہمیں خود کو دیکھنا ہے کہ ہم کہاں ہیں ، ہم کیا کررہے ہیں ، ہمیں مکمل کمٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اتنے ڈالرز دیے لیکن بچے اب تک اسکول کے باہر ہیں ، اسکول ٹوٹے ہوئے ہیں، ٹیچرز نہیں ہیں ، ہم نے خود اپنے استادوں کا معیار گرایا ہے ، 7 لاکھ بچوں کے لیے اسکولول کو فرنیچر پہلے مرحلے میں دیا جائے گا ، اگلے سال تک 15 لاکھ بچوں کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔
سردار شاہ نے کہا تھا کہ دیگر صوبوں میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد زیادہ ہے ، لیکن رینکنگ میں ہمیں اگے رکھا جاتا ہے ، میں نہیں مانتا کہ 60 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں ، میں اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں ، پرائیویٹ اسکول کے بچوں کو انگریزی کے علاوہ کچھ نہیں آتا ، سائنس کیمسٹری کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا تھا کہ بچوں کے دماغ میں سوال نہیں، جو سوال نہیں پوچھتا تو اسے کچھ نہیں آتا ، بچوں کے ہاتھوں میں بس موبائل فون دے دیتے ہیں ، 17 سال کی عمر کے طلباء سے ہم ویکسینیشن کا آغاز کررہے ہیں ، جب تک والدین کی جانب سے اجازت نامہ نہیں جاتا تب تک 12 سال کی عمر تک کے طلباء کا آغاز کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News