
پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کو جوابی خط لکھ دیا۔
متحدہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کے خط کا جواب لکھا گیا۔
متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر کو خط میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق درست طریقہ بتادیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کے خط میں کہا گیا کہ اسپیکر نے 23 جون 2021 کو قانون سازی سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی،کمیٹی نے 10 جون 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ 21 قانونی مسودات پر غور کرنا تھا۔
اپوزیشن نے اپنے جوابی خط میں کہکہ حکومت نے 21 قانونی مسودات پر قانون سازی کے لئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔
خط میں کہاگیا کہ اس کمیٹی کے تین اجلاس 9 جون، 30 اگست اور9 ستمبر کو منعقد ہوئے، گزشتہ 8 ہفتوں میں اس کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔
جوابی خط میں لکھا گیا کہ حکومتی ارکان کے عدم تعاون کے باعث ضابطے سے متعلق دائرہ کار کی شرائط کار کو حتمی شکل نہ دی جا سکی، اس دوران مجوزہ مسودات کی قانونی مدت پوری ہوگئی یا پھر سینٹ نے انہیں مسترد کردیا۔
اپوزیشن کا اسپیکر کو لکھے گئے خط میں کہنا ہےکہ یہ مجوزہ قانونی مسودات پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے ہوچکے ہیں، ان حالات میں قانون سازی کے لئے تشکیل کردہ آپ کی کمیٹی کا مقصد ہی فوت ہوچکا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ قومی مفاد خاص طورپر عوام پر وسیع اثرات کی حامل قانون سازی اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونی چاہئے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل سپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے پورے پیکج کو زیرغور لائے: اپوزیشن کی تجویز
اپوزیشن نے تجویزدی ہےکہ اسپیکر کی تشکیل کردہ یہ پارلیمانی کمیٹی انتخابات (ترمیمی) بلز2021 سمیت انتخابی اصلاحات کا پیکج اتفاق رائے سے تیار کرے، دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی اصلاحات کا جائزہ لے کر متفقہ طورپر منظوری دے۔
متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر کو تجویز دیتے ہوئے مزید کہاکہ پارلیمانی کمیٹی 25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی کی بنیاد پر بنائی جائے ،25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی نے 117 اجلاس کئے، متفقہ طورپر 20 نومبر2017 کو انتخابی اصلاحات منظور کیں۔
اپوزیشن نے خط میں لکھا کہ قومی اسمبلی سے منظور اور سینیٹ سے نہ منظور ہونے اور مشترکہ اجلاس کو بھجوائے گئے بل کمیٹی برائے قانون سازی میں زیرغور لائے جائیں۔
متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر کو لکھے خط میں موقف اپنایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اہمیت کے امور پر اتفاق رائے درکار ہے، پارلیمانی طریقہ کار اور روایات کو اپنایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News