
ڈینگی ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے انسان کے جسم کے پلیٹلیٹس بہت جلدی کم ہوجاتے ہیں،اس بیماری سے ایک بار پھر ملک بھر میں لوگ متاثر ہورہے ہیں اور کئی افراد اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ڈینگی میں مبتلا افراد کو پپیتے کے پتوں کا جوس یا جوشاندہ پلانے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کی اکثریت کا ماننا ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس خون میں پلیٹلیٹس بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔
دی ایشین پیسیفک جرنل آف ٹراپیکل بائیو میڈیسن میں 2011 میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق پپیتے کے پتوں میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو کہ ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے جسم میں ڈینگی وائرس کی افزائش کو روک دیتے ہیں۔
یہ تحقیق جو کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد، نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر ترناب، پی سی ایس آئی آر، پشاور یونیورسٹی اور لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کے ماہرین نے کی اور نا صرف ایشین پیسفک جرنل آف ٹراپیکل بائیو میڈیسن بلکہ کئی امریکی جرائد میں بھی شائع ہوئی۔
ماہرین کے مطابق یہ خیال غلط ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس پلیٹلیٹس کو بڑھاتا ہے بلکہ ان کے مطابق پپیتے کے پتوں کے جوس میں موجود اجزاء ڈینگی وائرس کی تعداد کو بڑھنے سے روک دیتے ہیں اور انہیں اس حد تک کم کردیتے ہیں کہ پلیٹلیٹس دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹروں کے مطابق پپیتے کے پتوں کا جوس پلانے سے ڈینگی بخار میں کمی یا پلیٹلیٹس بننے کی کوئی سائنسی توجیح ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
اس کے علاوہ انٹرنیشنل جرنل آف ہیلتھ سائنسز اینڈ ریسرچ کے ایک آرٹیکل کے مطابق پپیتے کے پتوں میں ایسے کئی اجزاء شامل ہیں جن میں کارپین نامی کیمیکل بھی شامل ہے جو کہ ڈینگی بخار کے خلاف مریضوں میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
تاہم ان تمام ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پپیتے کے پتوں میں پائے جانے والے اجزاء کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے اور ان سے اس مرض کی دوا بنانے کی کامیاب کوششیں کی جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News