
وفاق نے سندھ حکومت پر چینی کی قلت پیدا کرنے کا الزام لگا دیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سازش کے تحت شوگر ملز کو بند کیا گیا، سندھ حکومت سستا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے ملز بند کروا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر بحران پیدا کرکے حکومت کےخلاف مارچ کیاجاتا ہے، گنے کی بمپر کروپ کےبعد کرشنگ پہلے شروع ہوجانی چاہیے تھی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ 7 لاکھ ٹن چینی پاکستان کی ضرورت ہے، رواں سال 70 سے 72 ٹن زیادہ چینی کی پیدوار ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں سندھ میں شوگر ملز چلنا ہوتی ہیں ، 3 شوگرملز چلیں جن کو سازش کے تحت بند کر دیا گیا، سب ملوں کو اکتوبر کو چلنا تھا، اب نومبر میں چلیں گی۔
شہبازگل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ملک دشمنی کرنے کی کوشش کی ہے۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے سندھ حکومت نے یہ کام کیا، سندھ حکومت نے جو ملیں چلنی تھی انہیں نہیں چلنے دیا۔
شہباز گل نے مزید کہاکہ عدالتوں سے درخواست ہے جہاں غریب پس رہا ہو وہاں اسٹے آرڈر نہ دیں، اسٹے آرڈر سے حکومت کے ہاتھ بندھ جاتے ہیں،عمران خان کیسے غریب کی مدد کریں؟
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وہ کونسی شوگر ملز ہیں جو پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں چل رہی ہے، احساس پروگرام چلانے سے احساس پیدا نہیں ہوتا، وفاقی حکومت میں احساس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مانچیسٹر میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تقریر سن کر حیرت ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک کیسے حکومت کی ترجمانی کر سکتا ہے؟
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کابینہ کے فیصلے کے بعد اب تک چینی امپورٹ نہیں ہوئی، امپورٹ ایکسپورٹ وفاقی حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ چور کوئی بھی ہو لیکن نقصان 22 کروڑ عوام کا ہورہا ہے، اپنی نااہلیوں کا الزام سندھ حکومت پر ڈال دیا جاتا ہے، حل یہی ہے کہ اب ان کو گھر جانے کی ضرورت ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اگر کمیشن رپورٹ پر سزا دے دی ہوتی تو آج یہ صورتحال نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News