وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم عوام کی نہیں کرپٹ ترین حکمرانوں کی خواہشات کا مظہر ہے۔
فرخ حبیب نے فضل الرحمان کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم وجود میں آئی تو اجتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا، اتنا وقت گزرنے کے بعد آج پھر اجتجاجی مظاہروں کی کال دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ڈی ایم اسی جگہ کھڑی ہے، ماضی میں انہی کرپٹ لوگوں نے قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا، کرپشن، منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے جس کی وجہ سے ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی منہگائی کے کم سے کم اثرات پاکستان کی عوام کو منتقل کرنے کے لئے حکومت دن رات کام کر ہی ہے، آج 22 کروڑ عوام کرپٹ حکمرانوں سے پناہ مانگ رہی ہے، 2018 کے الیکشن میں عوام نے تمام کرپٹ حکمرانوں کو ووٹ کی طاقت سے مسترد کر کے گھر بھیجا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ فضل الرحمان کا تڑپنا بنتا ہے، انہیں حکومت کے ذریعے امداد بند ہوئے تین سال بیت گئے ہیں، پی ڈی ایم عوام کی نہیں چند مفاد پرست اور کرپٹ ترین حکمرانوں کی خواہشات کا مظہر ہے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان ایک طرف بلاول کی منتیں کرتے ہیں دوسری طرف سندھ حکومت کے خلاف اجتجاجی مظاہرے بھی کرتے ہیں، یہ سیاست ہے یا منافقت ہے؟ پاکستان کی عوام کرپٹ سیاستدانوں اور ان کی اولاد سے ہمیشہ کے لئے چھٹکاراہ حاصل کرنے کے لئے جنگ لڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان جھوٹ بولتے ہیں جو اداروں کا احترام کرتے ہیں وہ کبھی ان پر حملہ آور نہیں ہوتے، الیکشن کمیشن کا گھیراؤ کرنے والے یہ ہی صاحب تھے، آج جو دھاندلی روکنے کی بات کر رہے ہیں وہ ہمیشہ سے دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں، یہ راستہ وہ کسی صورت بند نہیں ہونے دے رہے۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا مزید کہنا تھا کہ حکومت انتخابی اصلاحات، بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لئے قانون سازی ہر صورت میں کرے گی، 2023 کے الیکشن میں بھی پاکستان تحریک انصاف ہی ہر طرف نظر آئے گی، اسی گھبراہٹ کی وجہ سے یہ لوگ ہر روز نئی سازش رچاتے ہیں، فضل الرحمان بتائیں ان کا بیٹا بھی ووٹ چوری کے ذریعے ہی اسمبلی میں آئے ہیں؟
واضح رہے کہ کوئٹہ میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں مداخلت ہو تو شکایت کرنا ہمارا حق ہے، پی ڈی ایم آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرے گی، حکومت نے شکست کے خوف سے مشترکہ اجلاس ملتوی کیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اتحادیوں کو حکومت کا ساتھ دینے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے، نااہل حکمرانوں کیخلاف جہاد جاری رہے گی، اپوزیشن حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے، اسمبلی میں اپوزیشن قانون سازی میں شکست بھی دے چکی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم عام آدمی کی آواز ہے، ٹیکس اور مہنگائی کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں، لوگ اپنے بچے فروخت کرنے پرمجبور ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ پشاورمیں 20 نومبر کو عوامی مظاہرہ ہوگا ، پی ڈی ایم قوم کے ساتھ کھڑی ہے، قوم اور ملک کی آزادی کیلئے جنگ لڑنا فریضہ سمجھتے ہیں ، پی ڈی ایم کل مہنگائی کے خلاف عوامی مظاہرہ کرے گی، مہنگائی کے باعث لوگ خودکشی کررہے ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا تھا کہ نااہل حکمران اقتدار کو طول دینے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، 20 نومبر کو پشاور میں بڑا مظاہرہ ہوگا، حکمران 22 کروڑ عوام کو اپنا غلام سمجھ بیٹھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ناجائز اور دھاندلی کی پیداوار حکومت آئندہ الیکشن کے لیے ابھی سے جعلی پارلیمنٹ کو ایسے قانون سازی کے لیے تیار کررہی ہے کہ آئندہ کے الیکشن میں دھاندلی کرسکے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اپوزیشن اس کا مقابلہ کر رہی ہے، اسمبلی کے اندر اپوزیشن شکست بھی دے چکی ہے جبکہ مشترکہ اجلاس میں اکثریت حاصل کرنے کی امید نہیں رہی تو ملتوی کردیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب دوبارہ اجلاس بلایا گیا تو افواہیں گردش کررہی ہیں لیکن یہ حقیقت کے قریب تر باتیں ہیں کہ چھوٹی اتحادی جماعتیں کی گردن پر بوٹ کر کے ان کو اجلاس میں شرکت کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہرچیزپرمٹی ڈالنےسےکام نہیں چلےگا،اداروں کےمطمئن ہونے سے کیا ہوگا،عوام کو مطمئن ہونا چاہیے، حکومت چل نہیں رہی، چلائی جارہی ہے، ہم چلنے اور چلانے والوں کو جانتے ہیں، سہاروں سے چلنے والی حکومت نہیں کہلاتی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کے بیان پر عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، اداروں کو غیر متنازع دیکھنا چاہتے ہیں، نئی صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں ،حکومت آئندہ الیکشن میں دھاندلی کی تیاری کر رہی ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہماری پاس خبریں آرہی ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور جب ادارے کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں تو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں لیکن آج پھر ان کی غیر جانبداری مجروع ہورہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے پہلے کرنا ہے، یہ سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے، پاکستان کی جمہوری اور پارلیمان پر بدنما داغ ہے، اداروں کو خود سوچنا چاہیے کہ غیر جانبدار اور غیر منتازع رہنا چاہے۔
دوسری جانب ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے مولانا فضل الرحمن کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا کی سیاسی کیریئر میں اصول اور نظریہ نام کی چیز نہیں، کرپٹ ادوار میں کرپشن کی گنگا میں نہانے والے مولانا مکافاتِ عمل کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرسی اور اقتدار کیلئے سودے بازیوں کو جہاد کا نام دینا شرمناک ہے، دین کو سیڑھی بنا کر اقتدار کے مزے لوٹنے والے بکاؤ مال بے نقاب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ جلسے، احتجاج اور استعفوں کے فلاپ فلمز پہلے بھی ریلیز ہو کر کرپٹ الائنس کا چکے ہیں، پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کرپٹ عناصر نے پہلے بھی اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان وزیر اعظم، معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل کا مزید کہنا تھا کہ مولانا سمیت کرپٹ الائنس کی سیاست ذات اوران کے مفاد کے گرد گھومتی ہے، 2018 میں اپنے آبائی حلقے سے ہارنے والے مولانا دھاندلی کا راگ نہ لائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News