Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

‘ملک کو چلانے کیلئے پیسہ نہیں، اس لیے مجبوراً قرض لینا پڑتا ہے’

Now Reading:

‘ملک کو چلانے کیلئے پیسہ نہیں، اس لیے مجبوراً قرض لینا پڑتا ہے’
وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کو چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے اس لیے مجبوراً قرض لینا پڑتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ٹیکنالوجی کی طرف بہت بڑا قدم ہے، ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کریں گے جبکہ سابق حکمرانوں نے بیرون ملک دوروں پر بہت زیادہ پیسے خرچ کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریونیو کے حصول میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا بہت بڑا کردار ہے، امید ہے ہماری ٹیکس وصولی ریکارڈ 6 ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے سرمایہ نہیں، ملک چلانے کیلئے ہمیں قرض لینا پڑتا ہے جبکہ اشرافیہ نے ملک میں کبھی ٹیکس کلیکشن سسٹم مضبوط نہیں ہونے دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو 30 ٹریلین کا مقروض بنانے والوں کو سزائیں ملنی چاہئیں، 10  سال میں اتنا قرض لینے کے باوجود ڈیم بنائے نہ کوئی بڑا کام کیا بلکہ ماضی میں حکمرانوں نے بیرونی دوروں پر 10 گنا زیادہ خرچ کیا۔

Advertisement

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ٹیکس کلچر بنا ہی نہیں، ٹیکس چوری کرنے کو لوگ برا سمجھتے ہی نہیں جبکہ نو آبادیاتی نظام میں لوگ ٹیکس چوری کرنا اچھا سمجھتے تھے، 2008 سے ٹریک اینڈ ٹریس نظام لانے کی کوشش ہورہی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ اگر عوام کو یقین ہوگا کہ پیسہ ان پر خرچ ہوگا تو وہ ٹیکس دیں گے، ملک اور عوام کی خوشحالی ٹیکس دینے میں ہے اور ہمارا ہدف 6 ہزار ارب روپے کا ریونیو جمع کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں یہ کلچر کبھی نہیں آنے دیتے تھے، انگلینڈ کی سالانہ آمدنی پاکستان کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں جب یونیورسٹی میں تھا تو وہاں طلبہ بھی کہتے تھے کہ یہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ ہے اور غلط خرچ کر رہے ہیں، عوام نظر رکھتے تھے اور حکمرانوں کو بھی پتہ تھا کہ ہم قابل احتساب ہیں۔

وزیراعظم نے ایف بی آر حکام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیم کو ریکارڈ ٹیکس وصولی پر مبارک باد اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، امید ہے کہ ہماری ٹیکس وصولی ریکارڈ 6 ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گی، تو اس میں سے 3 ہزار ارب روپے ان کے لیے ہوئے قرضوں پر جائے گا اور 22 کروڑ عوام کے لیے 3 ہزار ارب روپے رہ جائے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہماری زراعت میں اگر سرمایہ کاری کرتے ہیں تو اس میں بہت صلاحیت ہے لیکن ان سب کے لیے کتنا پیسہ رہ جاتا ہے پھر ہمیں قرضے لینے پڑتے ہیں اور اس پر سود دینا پڑتا ہے۔

Advertisement

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اسی سائیکل میں پھنسے ہوئے ہیں، یہ اسی وقت ٹوٹے گا جب ہم ٹیکس وصولی بڑھائیں گے اور وہ تب کریں گے جب ہم ٹیکنالوجی کی طرف جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ پاکستان میں 8 کھرب روپے ٹیکس وصولی ہونی چاہیے اور مجھے امید ہے کہ جس رفتار سے آپ جارہے ہیں وہ ہدف پورا ہوجائے گا اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسا ممکن ہوگا، میں خود اس نظام کی نگرانی کروں گا اور دیکھوں گا کہ سرمایے میں کس قدر اضافہ ہوا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
زمبابوے کو رواں سال کے آخر تک پہلے سپر مشاق طیارے کی فراہمی متوقع
’’سگریٹ، دیگرغیرضروری اشیا پرٹیکسزکی شرح میں اضافہ پاکستانی معیشت کیلئےضروری ہے‘‘
بول نیوزنےرواں مالی سال کےترقیاتی اخراجات کی تفصیلات حاصل کرلیں
پاکستان کے معاشی استحکام کے آثار مضبوط ہیں، آئی ایم ایف نے رپورٹ جاری کردی
کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 24 اداروں کی نجکاری کی سفارش کردی
سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کا حلف اٹھا لیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر