قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہےکہ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اپنا جواب دے گی۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔
اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اپنی تعداد پوری ہے، مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اپنا جواب دے گی۔
صحافی نے سوال کیا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے یا شکست دیں گے۔
اس پرشہباز شریف نے کہاکہ ہمارے پاس عددی تعداد پوری ہے،جو اللہ کو منظور ہو گا وہی ہو گا انشااللہ۔
واضح رہےکہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس آج ہوگا، جس کا 60 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کرینگے، اجلاس دن 12 بجے شروع ہوگا۔
اجلاس میں مجموعی طور پر 29 بلز منظوری کےلیے پیش ہونگے۔
حکمراں جماعت اوراتحادیوں کے اراکین کی تعداد 222 ہے،اپوزیشن جماعتوں کےاراکین کی تعداد 219 ہے۔
آج ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے 20 سے زائد بل ایک ساتھ منظورکرانے کی تیاری کرلی۔
حکومت انتخابی اصلاحات، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 20 سے زائد بل منظور کرانے کی کوشش کرے گی جب کہ اپوزیشن بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔
ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق دو بل پیش کیے جائیں گے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے انٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق ہیں۔ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں ووٹرزفہرستوں کا اختیار نادرا کو دینے کی ترمیم شامل ہے۔
کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف نظرثانی بل ایجنڈے کا حصہ ہے، انسداد جنسی زیادتی تحقیقات اور ٹرائل کا بل بھی ایجنڈے میں شامل ہے جو خصوصی تحقیقاتی ٹیمز اور عدالتوں کی تشکیل سے متعلق ہے۔
حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے قیام، خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق کریمنل لاء ترمیمی بل اور بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک کا بل بھی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
مردم شماری سے متعلق تحفظات پر مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت کا ریفرنس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج (بدھ) دوپہر 12 بجے طلب کیا تھا۔
اپوزیشن کی حکومتی قانون سازی روکنے کی منصوبہ بندی
اپوزیشن نے حکومتی قانون سازی روکنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کے احتجاج کا پلان ہے،شورشرابہ اور ہنگامہ آرائی کےلیے بھی اراکین کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ہربل پر ووٹنگ کو چیلنج کیا جائے گا، حکومت کو قانون سازی بلڈوز نہیں کرنے دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بلڈوز کرنے کی صورت میں اسپیکر ڈائس کے احتجاج کا بھی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے آنے پر ان کا گھیراؤ بھی پلان میں شامل ہے۔
حکومت کو مختلف بلز منظور کروانے کےلیے ایوان میں موجود اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News