Advertisement
Advertisement
Advertisement

پاکستان نے افغانستان سے انخلاء میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا، وزیر خارجہ

Now Reading:

پاکستان نے افغانستان سے انخلاء میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا، وزیر خارجہ
شاہ محمود

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان سے انخلاء میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔

چیئرپرسن شیری رحمان کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں افغانستان کی طالبان عبوری حکومت، انسانی المیہ کے خدشے، بھارتی پروپیگنڈا اور امریکی ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ کے بیانات پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اراکین کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ابھی تک بنیادی نکتہ افغانستان میں قیامِ امن اور استحکام رہا ہے، ابھی تک ہماری کوشیشوں اور کردار کو سراہا گیا ہے، افغانستان کی صورتحال پر امریکہ، یورپی یونین اور خطے میں افغانستان کے ہمسائے بنیادی شراکت دار ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو دہرانے سے پرہیز کریں، امریکہ کی نئی انتظامیہ نے آغاز میں متعدد اقدامات اٹھائے، بائیڈن انتظامیہ پر بے پناہ دباؤ موجود تھا، وہ اپنی خفت کو مٹانے کے لیے پاکستان کو قربانی کے بکرے کے طور پر دیکھ رہے تھے، کوشش کی کہ امریکہ کو قائل کیا جائے کہ وہ افغانستان سے اپنا تعلق برقرار رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ کرتے وہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو خلا میسر آتا، یورپ کے جتنے وزراء خارجہ سے رابطے ہوئے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ اگر افغانستان میں کوئی انسانی المیہ جنم لینے کی صورت میں یورپ ان کا نتیجہ بنے گا کیونکہ اس صورتحال میں مہاجرہن کا دباؤ پیدا ہوگا جس کا اختتام یورپ میں ہوگا، ہمارے نکتہ نظر کو مؤثر طور پر ان تک پہنچایا گیا اور انہوں نے اسے قبول بھی کیا۔

Advertisement

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں افراتفری پھیلتی تو ہمیں اس پر تحفظات ہوں گے، ہم نے باور کروایا کہ ان تحفظات کے مقابلے کے لیے ہم سب مل کر کس طرح کوشش کر سکتے ہیں، ہم نے افغانستان پر جو یلغار بن رہی تھی اس کو مینج کیا، ہم نے انخلاء اور افغان طالبان کے اقتدار آنے پر درپیش چیلنج کا مقابلہ کیا، پاکستان نے افغانستان سے انخلاء میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا، اس سے ملک کی دنیا بھر میں مثبت شہرت پھیلی، ہم نے 37 ممالک، بین الاقوامی تنظیموں، میڈیا سمیت افغانستان سے 30 ہزار سے زائد لوگوں کے انخلاء میں مدد کی، اس کے بعد ہمارا مرکوذ انسانی امداد پر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا کہ اس پر اقوام متحدہ عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہم نے دنیا کو قائل کیا کہ طالبان کو تنہا کرنا غلط پالیسی اور انہیں انگیج کرن ہی درست پالیسی ہوگی، ہم فوتی طور پر بین الاقوامی برادری کو قائل کرنے میں کامیاب رہے، بین الاقوامی برادری بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہوئی، ہم نے سب افغان گروہوں سے رابطے رکھے، ہم نے دینتداری سے بین الاقوامی برادری کے تحفظات کو طالبان اور ان کی عبوری حکومت تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری چاہتی تھی کہ طالبان انسانی، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیں، ہم نے افغان طالبان حکومت سے کہا کہ اگر وہ ان پر عمل کرتے ہیں تو ان کو فائدہ ہوگا، ہم نے طالبان حکومت کی توقعات کو بھی عالمی برادری تک پہنچایا، پاکستان نے افغانستان کے فوری متصل ہمسائیوں پر مشتعمل پکیٹ فارم تشکیل دیا، اس پر ہمین ایک دوسرے کے تحفظات پر تبادلہ خیال کا موقع مل گیا، ہم نے انہیں باور کروایا کہ افغانستان میں امن سے انہیں کیا فوائد اور افراتفری سے کیا نقصان ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے دو نشستوں کے اسلام آباد اور تہران میں انعقاد میں کامیاب ہوئے، اس معاملے پر اب سے زیادہ حساس اور نقاس تاجکستان کی حکومت رہی ہے، تاجک صدر اپنے آپ کو تاجکوں کا باپ کہتے ہیں، افغانستان مین تاجکوں کی تعداد پر جو اعداد و شمار وہ دیتے ہیں وہ درست نہیں ہیں، ان کے مطابق افغانستان میں تاجکوں کی تعداد 46 جبکہ ہمارے مطابق 22 فیصد ہے، ہم نے تاجک صدر سے کھل کر بات کی کہ ان کے تحفطات کیا ہیں، ہم نے ان کی باتین سنیں اور انہیں قائل کرنے کی کوشیش کی کہ ہم کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تاجکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، جب افغانستان سے انخلاء ہوا تو چند تاجک مخالفین نے تاجکستان مین ڈیرے لگائے، ہماری کوشش ہے کہ افغان امن مخالف قوتین تاجکستان کو ایک پلیٹ فارم نہ بنا سکیں، ہماری تاجکستان سے بہت اچھی ملاقاتیں رہیں، ہم نے کوشش کی کہ ہماری نظر میں ٹرائیکا پلس ایک مفید فورم ہے، پاکستان، امریکہ، روس اور چین کو ساتھ لے کر چل رہا ہے، ٹراییکا پلس میں تین ممالک اقوام متحدہ کے مستقل اراکین ہیں، ہم اس فورم کے مثبت استعمال میں کامیاب رہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ٹرائیکا پلس اسلام آباد اجلاس میں امریکی ٹام ویسٹ، ضمیر کابلوو اور چینی نمائندے شریک ہوئے، 21 اکتوبر کا کابل میں ایک وفد کا دورہ کیا اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، پاکستان نے ان ملاقاتوں میں اپنا نکتہ نظر اور عالمی برادری کا نکتہ نظر انہیں پیش کیا، اس دورے میں ہم نے افغان طالبان کے موقف کو بھی سمجھا۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فوری طور پر افغانستان کو امداد کی فراہمی شروع کی، جو افغانستان کو ہاتھ نہیں لگانا چاہ رہے تھے انہوں نے 1.2 بلین ڈالرز کے وعدے کیے، اسی طرح یورپی یونین نے بھی افغانستان پر امداد اعلان کیا، اس وقت افغانستان پر طالبان لا مکمل قابو ہے، 34 کے 34 صوبے افغان طالبان کے کنٹرول میں ہیں، اقوام متحدہ مہاحرین کمشنر نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں استحکام موجود ہے، ان کے مطابق 01 لاکھ افغان مہاجرین اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان حکومت نے کسی خون خرابے کے بغیر اقتدار استعمال کیا، اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہو جاتی تو اس کا دباؤ ہم پر آنا تھا، 15 اگست سے اب تک 5 لاکھ 15 ہزار لوگ یہاں آیے اور 5 لاکھ 35 ہزار واپس لوٹے، اس سارے معاملے میں سوشل میڈیا پر بھارت نے پابندیاں لگانے کی مہم شروع کی، ہم نے اس مہم کو ناکام بنایا اور پاکستان پر کوئی پابندی نہ لگی، 40 برس بعد یہ افغانستان میں امن و استحکام کا واحد موقع ہے، اگر تمام فریقین عقلمندی سے کام لیں تو افغانستان میں مستقل امن و استحکام کا قیام ممکن ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری چاہتی ہے کہ جو لوگ افغانستان میں نہیں رہنا چاہتے انہیں نکلنے دیا جائے، طالبان نے افغانستان سے نکلنے والوں کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں، ایک دھارا بین الاقوامی برادری سے ملتا رہا ہے، دوسرا دھارا ابھی جنگ کے میدانوں سے پہاڑوں سے اترے ہیں، دونوں دھاروں کی سوچوں کا دھارا مختلف ہے، سب ہمسائے ممالک کے وفود افغانستان جا کر ان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، ہم نے تاجکستان کو قائل کیا ئے کہ آئندہ ٹراییکا اجلاس میں طالبان حکومت بھی شرکت ہوگی، ٹرائیکا پلس کے آئندہ چین مین منعقدہ اجلاس میں یورپی یونین کا وفد بھی شریک ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے افغانستان پر بڑا پروپیگینڈا کیا، 15 ممالک کے وزراء خارجہ یہاں آئے اور واپسی پر ان کا لہجہ پاکستان سے مختلف تھا، نیو یارک میں انٹونی بلنکن اور موریل سے کار آمد ملاقاتیں ہوئیں، جب سے افغانستان کا سلسلہ شروع ہوا میری انٹونی بلنکن سے ایک ملاقات اور 2 مرتبہ فون پر بات ہوئی، ماسکو فارمیٹ میں بھی پاکستان کا رول مثبت رہا، اس فورم کو بھی بھارت کے پروپیگنڈا کو زائل کرنے میں کامیابی ہوئی، ہم چاہیں گے کہ پاکستان سے ایسی شخصیات جو کہ بے شک حکومت میں نہ ہوں افغانستان میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی شخصیات جو پاکستان کے مخالف پروپیگنڈا کا جواب دے سکیں میں ان کا خیر مقدم کروں گا، بھارت کا کردار افغان امن عمل کو تباہ کرنے والے کا ہے، بھارت افغانستان میں عالمی برادری کے کردار کے بر عکس کام کر رہا ہے، بھارت عالمی برادری کو افغانستان کے معاملے پر غلط بیانی کرتا رہا ہے، بھارتی حکومت افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام میں رکاوٹیں پیدا کرتا رہا ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارت کا کردار بالکل منفی رہا ہے، یہ اب باتیں عالمی برادری پر آشکار ہو چکی ہیں، بھارت افغانستان میں انسانی حقوق کے احترام کی بات تو کرتا ہے، کیا انسانی حقوق کا احترام مقبوضہ کشمیر پر لاگو نہیں ہوتا؟

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام
وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے دوحہ روانہ ہوں گے
سیلابی پانی نے کوٹلہ مہر علی کو نگل لیا، لوگ چارپائیوں پر ڈرم رکھ کر جان بچانے لگے
سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر