Advertisement
Advertisement
Advertisement

چینی کی بین الصوبائی تجارت اور نقل و حمل کی اجازت دی جائے، میاں ناصر حیات

Now Reading:

چینی کی بین الصوبائی تجارت اور نقل و حمل کی اجازت دی جائے، میاں ناصر حیات

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ چینی کی بین الصوبائی تجارت اور نقل و حمل کی اجازت دی جائے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے تجویز دی ہے کہ ملک کے مختلف صوبوں میں چینی کی قیمتوں اور دستیابی کی صورتحال میں تفاوت کو ختم کرنے کے لیے چینی اور گنے کی بین الصوبائی تجارت اور نقل و حمل کی اجازت دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ منصفانہ اور شفاف حالات کو بر قرار رکھتے ہوئے مارکیٹ فورسز چینی کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور مسابقتی قیمتوں پر پاکستان بھر میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کوئی بھی حکومت غیر معینہ مدت اور غیر معینہ اخراجات کے ذریعے کسی بھی بڑی فصل اور اس کی مصنوعات کو ریگولیٹ کرنا اور سبسڈی دینا جاری نہیں رکھ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 60 فیصد چینی کمرشل صارفین استعمال کرتے ہیں اور یہ صارفین شوگر مارکیٹ میں ایک صحت مند کمپیٹیشن کا ماحول بنا سکتے ہیں؛ اگر انکو صحت مندانہ مسابقت اور آزاد منڈی تک رسائی دی جا ئے۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دائمی غذائی افراط زر کا واحد حقیقی، موثر، صارف دوست اور پائیدار حل فری مارکیٹ میں ہے، گزشتہ چند سالوں میں اشیا ئے خورد ونوش کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔

ایف پی سی سی آئی  کے نائب صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ چینی کی قیمت مسلسل غیر مستحکم رہے گی اگر مختلف صوبوں کی گنے کی فصلیں اپنی صوبائی حدود تک محدود رکھی جائیں گی اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کا دباؤ بڑھتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں میں عدم استحکام کا حل بھی فری مارکیٹ ہے۔

عدیل صدیقی نے کہا کہ موجودہ کرشنگ سیزن میں گنے کی بمپر کراپ دیکھنے کو ملے گی اور اس صورتحال میں گنے کی نقل و حمل کے لیے صوبائی سرحدیں کھولنے سے چینی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی لانے میں مدد ملے گی اور بڑے پیمانے پر عوام کو ریلیف بھی مل سکے گا۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن حکومت صوبوں کے مابین چینی کی محدود نقل و حرکت کے معاملے پر آمنے سامنے آچکے ہیں اور ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے وہ حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان ثالثی کروانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک متفقہ حل تک پہنچا جا سکے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزارت خزانہ و محصولات اور وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو چاہیے کہ وہ ملک میں چینی کے مستقبل کے کسی بھی بحران کو روکنے کے لیے ہر مرحلے پر شوگر انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بہتر اور فعال روابط قائم کرے اور ملکی چینی کی صنعت کے لیے سازگار ماحول پیدا کر کے قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر کو بھی بچائیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دس سال میں پاکستان کا قرض چار گنا بڑھ کر جی ڈی پی کے 71 فیصد تک پہنچ گیا
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج، 9 نکاتی ایجنڈے پر غور متوقع
وفاقی حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 515 ارب روپے کا نیا قرض حاصل کرلیا
سونے کی قیمت میں پھر بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر
مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا خدشہ ، آئی ایم ایف کا پاکستان کو انتباہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر