
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے اہلکار شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈرز کے ساتھ ہاتھ ملائے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق منگل کو جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ یہ جان کر حیران رہ گیا کہ ایس بی سی اے کے اہلکار نے 1989 میں فوت ہونے والے شخص کی درخواست پر 2019 میں تعمیر کا اجزت نامہ جاری کیا تھی۔
ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ پلاٹ نمبر 133 بلاک 5 نارتھ ناظم آباد پر غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈر کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی نشاندہی کے بعد ہی ایس بی سی اے نے کارروائی کی۔
جسٹس ظفر نے استفسار کیا کہ کیا ایس بی سی اے کے اہلکار کو جب ضروری اجازت کے لیے دستاویزات جمع کرائے گئے تو کیا انہیں غیر قانونی عوامل نظر نہیں آئے؟
بینچ نے نشاندہی کی کہ مطلوبہ درخواست گزار محبوب علی شاہ، جنہیں 2019 میں تعمیر کی اجازت دی گئی تھی، 1989 میں انتقال کر گئے تھے۔
بینچ نے ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ سینٹرل سے پوچھا کہ کیا درخواست گزار کو اجازت کے لیے درخواست کے ساتھ اپنے قومی شناختی کارڈ کی کاپی جمع کرانے کی ضرورت ہے؟ ڈپٹی ڈائریکٹر نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی ایک کاپی جمع کرائی جسے تمام درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنا ضروری ہے۔
اس پر بینچ نے مشاہدہ کیا کہ اس سے ایس بی سی اے حکام اور بلڈرز کے درمیان ملی بھگت کا پتہ چلتا ہے جنہوں نے نامکمل یا غلط معلومات فراہم کر کے اجازت حاصل کی۔
بنچ نے درخواست گزار کے وکیل جنہوں نے غیر قانونی تعمیر کو چیلنج کیا تھا سے کہا کہ وہ ایس بی سی اے کی اس رپورٹ پر اعتراض درج کریں، جو اس نے غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی عمارت کے ایک حصے کو گرانے کے بعد پیش کی تھی۔
بینچ نے مزید سماعت 13 جنوری 2022 تک ملتوی کر دی۔
اسی بنچ نے ایس بی سی اے کو اس بلڈر کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی جس نے لیاری کی آگرہ تاج کالونی میں پلاٹ نمبر 830 پر سات منزلہ عمارتیں تعمیر کی تھیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو تصدیق کی کہ غیر قانونی عمارت کو گرا دیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے کے وکیل نے بینچ کو آگاہ کیا کہ بلڈرز شاہجہان اور شاہنواز کے خلاف مجاز دائرہ اختیار کی عدالت میں فوجداری شکایت درج کرائی گئی ہے۔
بینچ نے ایس بی سی اے کو بلڈر کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ درج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 18 جنوری 2022 تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News