
غیرقانونی تعمیرات؛ کے ڈی اے، ایس بی سی اے اور ایس ایس پی ملیر سے جواب طلب
سندھ ہائیکورٹ نے اورنگی اور بلدیہ ٹاؤن میں کاٹیج انڈسٹریز کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست کی سماعت پر انڈسٹری کے لیے مختص 4 ہزار کے قریب پلاٹوں سے قبضہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے کے ایم سی، بورڈ آف ریونیو ،چیف سیکرٹری کو دو دن میں زمین کا سروے مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ سندھ، قانون نافذ کرنےوالے اداروں کو معاونت کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے کہا کہ سروے کے دوران اگرکوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو اس سے نمٹا جائے۔ انڈسٹریز کے لیے مختص زمین پر قبضہ ہوچکا ہے تو مکمل طور پر وا گزار کرایا جائے۔
کے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ کاٹیج انڈسٹریز کے لیے اورنگی اور بلدیہ ٹاؤن میں چار ہزار کے قریب چھوٹے تاجروں کو پلاٹ الاٹ کیے گئے تھے۔ محکمہ بورڈ آف ریونیو نے کچھ زمین دیگر لوگوں کو الاٹ بھی کردی۔ کے ایم سی نے اعتراف کیا کہ زمین کے کافی حصے پر قبضہ بھی ہوچکا ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے پوچھا کہ اس زمین پر کیا بننا تھا؟
حسن عابدی وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ زمین اسمال اور کاٹیج انڈسٹریز کے لیے مختص کی گئی تھی۔ اس زمین پر چھوٹی انڈسٹری لگنی تھی۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ چار ہزار فیکٹری میں اگر دس دس ملازمین کو کام ملتا ہے تو 40 افراد کے روزگار کا ذریعہ بنے گا جس سے کراچی اور صوبے کے لیے ریونیو پیدا ہوگا اور سندھ حکومت کے ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ کم سے کم وقت میں پروجیکٹ مکمل جائے۔
عدالت نے کے ایم سی اور دیگر اداروں سے 17 دسمبر کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News