ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وہ لوگ جو ایک پاکستان کی بات کرتے ہیں انکے قول و فیل میں تضاد نہیں ہوگا۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ لوگ جو نسلہ ٹاور پر کھڑے ہو کر پریس کانفرنس کرتے ہیں انہوں نے اسمبلی سے راہ فرار اختیار کرلی، پیپپلز پارٹی نے اس قرارداد کو منظور کیا، قانون سازی تیار کر کے وزیر اعلیٰ کا ڈرافٹ بھیج دیا ہے، اس آرڈیننس کو گورنر کو بھجوا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے گورنر آرڈیننس کے ڈرافٹ کو اپروو کریں گے، پنجاب میں جس طرح یہ قانون آیا ہے اسی طرح کا سندھ میں ہے، صرف ایک پیرا شامل کیا گیا ہے کہ انٹی انکروچمنٹ ڈرائیو کو فوری طور روک دیا جائے جب تک کمیٹی فیصلہ نہیں کرتی، ریٹائرڈ جج کمیشن کا سربراہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے وہ لوگ جو ایک پاکستان کی بات کرتے ہیں ان کے قول و فیل میں تضاد نہیں ہوگا، وہ لوگ اس پر سیاسی رسہ کشی نہیں کریں گے امید ہے، ہم اس آرڈیننس کو اسمبلی سے پاس بھی کروائیں گے، سندھ حکومت ایک بار نہیں کئی بار کہہ چکی ہے کہ حکومت کا کام ہے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا اسی لئے قوانین بنائے جاتے ہیں۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بد قسمتی سے پچھلے کئی سالوں میں جو کمرشلائزیشن شروع ہوئی، اسکی ابتداء نعمت اللہ صاحب کے دور میں شروع ہوئی، کچھ شہریوں نے جب اس کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا تو فیصلہ دیا گیا کہ شہری حکومت کا یہ اختیار ہے، خلاد بن ولید روڈ پر گھر ختم کر کے بڑی بڑی عمارتیں بنا دیں گئیں، یہی صورتحال تمام تر علاقوں کی ہے، ان علاقوں کو کمرشلائز کیا گیا جس کے نتائج آج بھگت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زیرِ زمین وہ نظام نہیں بنایا گیا، یہ مسئلہ پاکستان بھر میں اب ہوچکا ہے، اسلام آباد میں زرعی زمین پر سوسائٹیاں بن گئی ہیں، ایک سوال بار بار پوچھا جاتا ہے، لیکن اب کہا جاتا ہے یہ کمرشلائزیشن غلط ہوئی، لوگوں کو اب پریشانی ہے کس کاغذ پر یقین کریں کس پر نہیں کریں، پوچھا جاتا ہے عمارت گرادی جاری ہے لیکن یہ اسلام آباد میں بنی گالہ میں کیوں نہیں ہوتا؟ پوچھا جاتا ہے کے شاہراہ جمہوریت پر جو بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟َ
انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار ایک قانون لاتے ہیں جس میں تعمیرات کو ریگولرائز کیا جاتا ہے، تمام سیاسی جماعتیں کہتی ہیں دوہراہ معیار نہیں ہونا چائیے تو پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں ایک قرارداد لائی، توجہ دلائی اس معاملے پر اور کہا کے اس معاملے پر قانون سازی کی ضرورت ہے، تاکہ شہریوں کی پریشانیوں کو کم کیا جا سکے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جو تعمیرات کسی نالے پر ہے اس پر کارروائی ہونی چائیے، لیکن ایسی عمارتیں جو بن چکی ہیں اور پانی کے بہائو کو متاثر کر رہی ہیں تو اس پر کارروائی نہیں ہونی چائیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News