حفاظتی ٹیکے
خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں سے ہلاک ہونے والے بچوں کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔
گزشتہ روز بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری اسپتال میں نرس نے 3 بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جس سے تینوں بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
بچوں کی موت کے بعد متاثرہ خاندان نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کردیا تھا جس کے بعد نرس کو فوری طور پر معطل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تھا اور اب بچوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں نے 3 بچوں کی جان لے لی
رپورٹ کے مطابق بچوں کو لگائے گئے حفاظتی ٹیکوں کو کسی ہوٹل کے ریفریجریٹر میں رکھا گیا تھا اور انہیں 12 گھنٹوں کے اندر مطلوبہ درجہ حرارت میں نہیں رکھا گیا اور بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے حفاظتی ٹیکے لگاتے وقت بھی ایس او پیز کو مد نظر نہیں رکھا گیا جس کے باعث ان بچوں کی اموات ہوئیں۔
بچوں کی اموات کے معاملے پر تحقیقات کرنے والے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر آئی پی غداد نے کہا کہ جس نرس نے بچوں کو ٹیکے لگائے اس کا نام سلمہ ہے اور اس نے 10 جنوری کو اسپتال کے کولڈ اسٹوریج سے یہ ٹیکے نکالے اور پھر دوبارہ کبھی اسے اس درجہ حرارت میں نہیں رکھا۔
ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ بچوں کو یہ حفاظتی ٹیکے 12 جنوری کو لگائے گئے لیکن تب تک یہ کولڈ اسٹوریج میں نہ رکھنے کی وجہ سے زہر بن چکے تھے ، کیوں کہ ان ٹیکوں کو 12 گھنٹوں کے اندر اندر مطلوبہ درجہ حرارت میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
