اس وبا کے دوارن کورونا وائرس کی کئی علامات اور نشانیاں سامنے آئی ہیں جن سے اس وائرس کی موجودگی کا پتا چلتا ہے جبکہ وائرس کے مسلسل تبدیل ہونے سے یہ علامات بھی کسی قدر تبدیل ہوتی جارہیں ہیں۔
اسی تناظر میں یہ کہا جارہا ہے کہ اگر کسی فرد کی کے ناخنوں میں اچانک لکیریں ابھرنے لگ جائیں تو یہ کووڈ سے متاثر ہونے کی ایک نشانی ہوسکتی ہے۔ یعنی ایسا شخص کووڈ سے متاثر ہوچکا ہے۔
یہ دعویٰ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک معروف سائنسدان کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
کنگز کالج لندن کے پروفیسر ٹم اسپیکر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں صحتیاب ہونے کے چند ماہ کےاندر ہاتھوں اور پیروں کے ناخنوں پر افقی لکیریں نمودار ہوسکتی ہیں۔
پروفیسر ٹم اسپیکٹر دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس کی علامات کی تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔
پروفیسر ٹم کا کہنا ہے کہ انہیں متعدد افراد کی جانب سے کووڈ نیلزکی رپورٹس کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ میں موصول ہوئی ہیں۔ اور اس ایپ کو دنیا بھر میں 40 لاکھ سے زائد افراد استعمال کر رہے ہیں۔
پروفیسر ٹم کے مطابق ناخنوں پر اس طرح سے ظاہر ہونے والے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایسا دیگر بیماریوں میں بھی ہوتا ہے۔
ماہرین کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ کسی بیماری کے خلاف نگ کے دوران پیدا ہونے والا تناؤ ناخنوں پر اس طرح کی لکیروں کا باعث بنتا ہے۔
جب اس طرح کی لکیریں ظاہر ہوتی ہیں تو اس دوران ناخن نہیں بڑھتے اور پروفیسر ٹم کے مطابق یہ نشانی ایک درخت کی طرح کسی ایونٹ کی نشاندہی کرتی ہے۔
برٹس ایسوسی آف ڈرماٹولوجسٹ کی صدرڈاکٹرتانیہ بیکر نے بتایا کہ جلدی ماہرین نے وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ناخنوں میں افقی لکیروں کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لکیریں اکثر تمام ناخنوں پر نمودار ہوتی ہیں جبکہ کئی بار صرف پیر کے انگوٹھوں پر ظاہر ہوتی ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ اس طرح کی لکیریں بذات خود نقصان دہ نہیں ہوتی بلکہ بیماری کے کئی ماہ بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک نشانی ہوسکتی ہے جو یہ بتاتی ہے کہ یہ شخص وائرس سے متاثر ہوچکا ہے۔
اس سے قبل اگست 2020 میں بھی ماہرین کی جانب سے یہ خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ناخنوں پر سرخ اور چاند کی طرح کی لکیریں بھی وائرس کی نشاندہی کرتی ہیں۔
تاہم پروفیسر ٹم اسپیکٹر کے مطابق یہ تو واضح نہیں کہ ناخنوں میں آنے والی تبدیلیاں بیماری کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں یا نہیں۔
عموماً دیکھا گیا ہے کہ دیگر امراض میں بھی بیماری کی شدت جتنی زیادہ ہوتی ہے، ناخنوں پر نشان کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
پروفیسر ٹم کا اس ضمن یہ بھی کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ناخنوں پر ظاہر ہونے والی یہ تبدیلیاں کووڈ 19 کی سنگین شدت کا اشارہ ہوں، مگر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
پرو فیسر ٹم نے اس بات کی وضاحت کی کہ اگر ناخنوں کی تبدیلیاں ماضی میں کورونا سے متاثر ہونے کی جانب اشارہ کرتی ہیں تو اس سے یہ جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ لوگ ماضی میں اس بیماری کا شکار ہوئے تھے یا نہیں۔
یعنی ایسے افراد جن میں مرض کی علامات ظاہر نہیں ہوئی ہوں اور انہیں ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہ پڑی ہو۔
پرو فیسر ٹم کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ممکن ہے بغیر علامات والے متعدد مریضوں کے ناخنوں میں اس طرح کی لکیریں موجود ہوں تو یہ اینٹی باڈی ٹیسٹ کا ایک سستا متبال ہوسکتا ہے، لوگوں کو بس اپنے ناخنوں کو ہی دیکھنے سے اندازہ ہو جائے کہ وہ اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News