سابق وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے ابھی تک دھمکی آمیز خط کی تفصیلات پورے طریقے سے عوام کے سامنے نہیں رکھیں۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے لیے ملک کا مفاد مقدم ہے، ہم نے ابھی تک اس خط کی تفصیلات پورے طریقے سے عوام کے سامنے نہیں رکھیں۔
فواد چوہدری نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کے کہنے پر پارلیمنٹ کی سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلایا، سب کو دعوت دی لیکن آپ نہیں آئے۔ آپ کو پھر بلایا گیا کہ بیک ڈور بریفنگ لے لیں، لیکن آپ نہیں آئے۔ آپ نے جس طرح کا طرز عمل اختیار کیا وہ بہت قابل اعتراض ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات 90 دن کے اندر منعقد ہوں گے۔
اپوزیشن نے سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ ن لیگ سپریم کورٹ بینچ پر تنقیدی حملے کر رہی ہے۔ پاکستان کا مفاد اس میں ہے کہ سب آئین کے دائرے میں رہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وہ جماعتیں جنہوں نے لوگوں کو خریدا، آئین کو توڑا۔ کیا ہارس ٹریڈنگ آئین کا حصہ ہے؟ وہ آئین توڑنے کی بات کرنے والے کون ہوتے ہیں؟‘
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ حق عوام کا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ پاکستان کی قیادت کون کرے گا۔ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہو گا اس پر عمل درآمد ہو گا۔
انہوں نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی نشاندہی کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ایوان میں ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام الیکشن چاہتی ہے لیکن اب اپوزیشن انتخابات سے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
