ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دے دیا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کی کارروائی کے باقاعدہ آغاز پر وزیر قانون و انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک اعتماد آئینی حق ہے، تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت لائی جاتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک اعتماد لائی جارہی ہے،بتایا گیا کہ بیرون ملک کی مدد سے حکومت ہٹائی جاسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 5اے کے تحت ریاست سے وفاداری ہر شہری کا فرض ہے، کیا پاکستان کے عوام کٹھ پتلیاں ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ قرارداد آئین کے منافی ہے اس لیے سپیکر کی رولنگ کے مطابق اسے مسترد کیا جاتا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔
آصف زرداری کا پی ٹی آئی وزرا سے مصافحہ
اجلاس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے صدر آصف زرداری حکومتی بینچ کے قریب پہنچے تو انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر حماد اظہر سے بذات خود مصافحہ کیا۔
اپوزیشن کے بینچز پر پہنچ کر انہوں نے پیپلز پارٹی ارکان سے اپنی کی خیریت دریافت کی۔
اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں 150 کے لگ بھگ ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے کچھ ارکان قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں منحرف ارکان کے ہمراہ جب کہ چند ارکان قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں موجود تھے۔
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کو ہر صورت جاری رکھا جائے گا، تحریک انصاف کے شور شرابے یا اشتعال کا جواب نہیں دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی آمد
اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان تحریک انصاف کے منحرف ایم این ایز کو اپنے ہمراہ لائے ، انہیں قومی اسمبلی کے گیٹ نمبر 5 سے لایا گیا۔
سڑکیں بلاک
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس اور ایکسپریس چوک تک جانے والے تمام راستے بند کردئیے گئے۔
اس کے علاوہ ایکسپریس چوک سے منسلک فضل الحق روڈ اور ناظم الدین روڈ بھی بند کردی گئیں۔
کینٹرز اور خاردار تاروں کی مدد سے کلثوم انٹرنیشنل ہاسپٹل چوک کے دونوں اطراف بھی روڈ بلاک کردی گئی۔
ایوان میں نمبر گیم
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب قائم ہوئی تھی تو ایوان میں مجموعی ارکان کی تعداد 342 تھی۔
تحریک انصاف کے ایک رکن قومی اسمبلی خیال زمان خان کے انتقال کے بعد اب ایوان میں رکان کی تعداد 341 ہوگئی۔
متحدہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کیلئے 172 ارکان کی حمایت درکارہوگی۔
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کس طرح ہوگی؟
پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 155 ہے جب کہ مسلم لیگ (ق) کے بھی پانچ اراکین، جی ڈی اے کے تین اور عوامی مسلم لیگ کے ایک رکن حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
متحدہ مجلس عمل، بی این پی، عوامی نیشنل پارٹی اور 2 آزاد اراکین نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ووٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ان کی حمایت سے اب تک 165 کی طاقت پر چلنے والی اپوزیشن جماعتوں کے اعداد و شمار 180 تک پہنچ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ اگر پی ٹی آئی سے بغاوت کرنے والے 20 سے زائد ایم پی ایز کی تعداد کو شامل کیا جائے تو یہ اپوزیشن ارکان کو 200 ایم ایز کی حمایت حاصل ہوجائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے یا نہیں اس حوالے فی الحال کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا اور اس کا فیصلہ آج قومی اسمبلی کے ہونے والے اہم اور ہنگامہ خیز اجلاس میں ہی ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News