
ممنوعہ فنڈنگ کیس، فیصلہ سنانے سے روکنے کے حکم میں 28 فروری تک توسیع
لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست عدم پیشی پر خارج کردی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تاہم 4 بار مہلت دینے کے باوجود عمران خان کی عدم پیشی پر یہ درخواست خارج کردی گئی۔
عمران خان کی تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں حفاظتی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دوسرے روز بھی سماعت کی۔
عدالت نے سماعت کے دوران آخری سیشن میں عمران خان کے پیش ہو کر وضاحت نہ دینے کی صورت میں توہین عدالت کا نوٹس دینے کاعندیہ دیا تھا تاہم عمران خان مقررہ وقت تک پیش نہیں ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان کوعدالت میں آکر حلف پر دستخط کی وضاحت کرنا ہو گی، عمران خان کے وکیل نے کہا کہ وقت دے دیں، عمران خان سے ہدایات لینا چاہتا ہوں اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ساڑھے 6 بجے تک ملتوی کردی تھی۔
عمران خان کی پہلی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت چوتھی مرتبہ ہوئی جس میں ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیرعظم کو ڈاکٹروں نے سفر کرنے سے روک رکھا ہے۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان عدالت کےسامنے آ کر بتائیں کہ دستخط انہیں کے تھے جس پر سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ عدالت بیلف مقرر کردے یا ویڈیو لنک کےذریعے بیان لےلے۔
عدالت نے کہا کہ اگر عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس دیاتو ہرتاریخ پر آنا پڑے گا، ان کو بیان حلفی کےذریعے بیان جمع کرانا پڑے گا۔
اس سے قبل عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان کے وکلا جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عمران خان کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔
وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز سے میٹنگ چل رہی ہے، سیکیورٹی پر پارٹی کو تحفظات ہیں،2 گھنٹے میں پوری کوشش ہے کہ عمران خان کسی طرح پہنچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ہورہی ہے
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل عدالت میں پیش ہوکر عمران خان کی صحت سے متعلق آگاہ کریں گے، جس کے بعد سماعت میں پھر وقفہ کردیا گیا۔
سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عدالت نے عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت دوبارہ 2 بجے تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے لہذا عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں ۔
وکالت اور حلف نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط پر عدالت کا نوٹس
اس دوران حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط ہونے پر لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق ہے وہ کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے، میں آپ کو یا آپ کے کلائنٹ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو درخواست واپس لینے کی استدعا بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ اس درخواست کو پینڈنگ رکھ رہا ہوں، آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے کارروائی 4 بجے تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے سماعت صبح تک ملتوی کردی تھی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی، عمران خان کی حاضری معافی کی درخواست کے ہمراہ میڈیکل رپورٹ بھی منسلک تھی۔
عمران خان کی درخواست
درخواست میں عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم اور ملک کی ایک بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، آزادی مارچ کے دوران جان لیوا حملہ ہو جس کی وجہ سے زخمی ہو گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ زخمی ہونے کی وجہ سے اپنی رہاٸش گاہ زمان پارک سے باہر نہیں جاسکتا، زخمی ہونے کی وجہ سے اسلام آباد عدالت میں پیش نہ ہو سکا، انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر ضمانت مسترد کر دی۔
واضح رہے کہ خیال رہےکہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جواد عباس نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سے متعلق کیس میں عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست خارج کردی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News