
تشدد کیس؛ 12 سالہ گھریلوملازمہ رضوانہ بدستور 13ویں روزبھی زیرعلاج
مہرین رزاق بھٹو کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کا معاملہ زیر غور آیا۔
وزارت قانون اور پولیس حکام کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان نے اظہار برہمی کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ رضوانہ تشدد کیس کے حوالے سے وزارت قانون اور پولیس کا مؤقف جاننا ضروری تھا۔ لگتا ہے وزارت قانون اور پولیس سنجیدہ نہیں ہے۔ رضوانہ تشدد کے حوالے سے میڈیا سوشل میڈیا پر ردعمل آیا۔
مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے اس حوالے خاموشی اختیار کی۔ وزارت انسانی حقوق نے ہمیں صرف نیوز کٹنگ بھیجوائی ہے۔ پاکستان میں 33لاکھ چائلڈ لیبرہیں، وزارت کو ابھی تک لڑکی کی صحیح عمرمعلوم نہیں۔ کہیں پر چودہ سال کہین پر 17کہیں پر 13سال عمر لکھی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سول جج صاحب کہتے ہیں میری بیوی کو نفسیاتی معاملہ ہے۔ کیا ججز کا کوڈ آف کنڈیٹ نہیں ہے۔ کیا اس معاملے پرازخود نوٹس نہیں بنتا۔ سول جج کے گھر میں بچی پر تشدد کا واقعہ ہواہے ،
چیئر پرسن نیشنل کمیشن برائے تحفظ اطفال عائشہ رضا نے کہا کہ 24تاریخ کو واقعہ ہوا ہم نے کیس کو فالو کیا۔ پولیس نے بہت کمزور ایف آئی آر کاٹی۔ ہم نے ایف آئی آر میرٹ پر کٹوائی بچی کو دیکھا پورے جسم پر تشدد تھا
عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بچی کے سر پر زخم کی وجہ سے کیڑے پڑ چکے تھے۔ ہم نے پولیس کو لکھا اور کوشش کی کہ ملزمہ کی ضمانت نہ ہو۔ ھم نے اس ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعات شامل کرائیں۔ متاثرہ فیملی پردباؤ ڈالا جارہا تھا۔ رضوانہ کی فیملی نے بچی سے چھ ماہ میں ایک مرتبہ رابطہ کیا۔ رضوانہ کی والدہ نے بتایا انکے دس بچے ہیں غربت کی وجہ سے بچی کو نوکری پر بھیجا۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ اسلام أباد میں طیبہ تشدد کیس بھی سب کے سامنے ہے۔ عالیہ کامران نے کہا کہ متاثرہ بچی کی والدہ کہہ رہی ہے مجھے رشوت دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔
شائستہ پرویز نے کہا کہ پولیس نے کمزور ایف آئی آر کاٹی جس پر افسوس ہے۔ پولیس نے بعد میں اقدام قتل کی دفعات ڈالیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں۔ اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News