ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس سپرسونک میزائل بنانے کی ٹیکنالوجی موجود ہے
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے سپرسونک کروز میزائل ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے جبکہ خطے میں فوجی تعیناتیوں پر امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے سپرسونک کروز میزائل ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ان میزائلوں کے تجربات کیے جا رہے ہیں اور یہ ہمارے ملک کی دفاعی طاقت میں ایک نئے باب کا آغاز کریں گے۔
خبر رساں ادارے نے کہا کہ نئے میزائل کسی بھی لڑائی کی صورت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے جوابی وقت کو نمایاں طور پر تیز کر سکتے ہیں، اور حملہ آور فورسز کے ردعمل کا موقع چھین سکتے ہیں۔
اس نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا میزائل ممکنہ طور پر آزمائشی مرحلے کو کب مکمل کرے گا اور اسے عوامی سطح پر منظر عام پر لایا جائے گا۔
ایران کے پاس کروز میزائلوں کی ایک رینج موجود ہے، لیکن اب تک کوئی بھی ماک 1، یا آواز کی رفتار سے تجاوز نہیں کر سکا ہے، جو 343 میٹر فی سیکنڈ (1،125 فٹ فی سیکنڈ) ہے.
ایک پروجیکٹائل جو ماک 1 اور ماک 5 کے درمیان کی رفتار سے سفر کرسکتا ہے اسے سپرسونک سمجھا جاتا ہے۔
آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے چلنے والے پروجیکٹائل کو ہائپرسونک کے طور پر درجہ بندی کیا جاتا ہے۔
ایران نے جون میں اپنا پہلا ہائپر سونک بیلسٹک میزائل متعارف کرایا تھا جو فضا کے اندر اور باہر گھومنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کہا تھا کہ یہ ریڈار سے بچنے اور کسی بھی دفاعی نظام کی خلاف ورزی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سپرسونک کروز میزائل کے بارے میں بدھ کو اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان علاقائی پانیوں میں سمندری سلامتی کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی بحریہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ آبنائے ہرمز سمیت بحری جہازوں کو ایرانی بحریہ کی جانب سے ہراساں کرنے سے بچانے کے لیے دو جنگی جہازوں پر سوار ہو کر تین ہزار سے زائد فوجی اہلکار بحیرہ احمر پہنچ گئے ہیں۔
اس سے خطے میں امریکی فوج کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں آبنائے سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر مسلح اہلکاروں کو تعینات کرنے کا امکان بھی شامل ہے، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلے سے ہی کشیدہ علاقے میں اہم اضافے کا خطرہ ہے۔
ایران نے بارہا علاقائی پانیوں میں امریکی فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف واشنگٹن کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News