
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا۔
یورپی ملک نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جمعرات کے روز اس مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا۔
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ’غزہ میں نسل کشی‘ کے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر جنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے دلائل دیں۔
عالمی عدالت میں جنوبی افریقا نے موقف اپنایا کہ کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے عالمی عدالت کو بتایا کہ سات اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل اس حد کو پار کر گیا ہے جس سے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے،
جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا ہے اور اس نے فلسطینیوں کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے، نسل کشی کا کبھی پیشگی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس عدالت کے پاس گذشتہ 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں۔
بدء جلسة محكمة العدل الدولية للنظر في دعوى جنوب أفريقيا ضد #إسرائيل#العربية pic.twitter.com/U0v2YMII5O
— العربية (@AlArabiya) January 11, 2024
جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے غیر متضاد طرز عمل اور اس کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے جو نسل کشی کی کارروائیوں کے معقول دعوے کو درست ثابت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا موقف ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی کارروائیوں میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کی رپورٹس قتل عام کے زمرے میں آتی ہیں جن کی 1948 کے نسل کشی کی روک تھام اور سزا کے کنونشن میں وضاحت کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے نسل کشی کے الزامات کے بارے میں کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کے جاری قتل عام کے خلاف ہماری مخالفت نے ہمیں ایک ملک کے طور پر آئی سی جے سے رجوع کرنے پر مجبور کیا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News