وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے جو خط آیا ہے اس کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر دھوم تھی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ وہ تمام مصروفیات کے باوجود چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی، ملاقات میں چیف جسٹس اور سینیرترین جج جسٹس منصور علی شاہ موجود تھے۔
وزیراعظم نےکہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، حکومت کا فرض ہے کہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا گیا ہے اور اچھی ساکھ والےرٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائےگی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کل کابینہ میں یہ معاملہ رکھیں گے، کمیشن بنانے کا اصولی فیصلہ ہوا ہے، وزیراعظم کا ویژن تھا کہ ایک رکنی کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کےتحت غیرجانبداری عدالتی شخصیت کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائے گی، کمیٹی کے ٹی آر اوز بنائے جائیں گے۔
حکومت کا فرض ہے کہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیے، اور کسی بھی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اس کی انکوائری ہونی چاہیے، یہ معاملہ ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ یہ مس کنڈکٹ ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اورچیف جسٹس کی گفتگو بڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی، ہم سمجھتے ہیں یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ ججز کا خط مس کنڈکٹ ہے یا نہیں ہے، ٹی او آرز میں اس خط اور ماضی کے معاملات بھی شامل ہوں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس طرح کی باتیں ماضی بھی ہوتی رہی ہیں، میں سمجھتا ہوں جب ایسے معاملات آئیں تو ان کو دبایا نہ جائے، ہم نے جو بھی کمیشن بنائےہیں وہ ساری چیزیں سامنے لاتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینیرترین رٹائرڈ ججزمیں سے کسی کو کمیشن کی سربراہی کرنے کی درخواست کی جائیگی، وزیراعظم کا عزم ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ وزیراعظم نےکہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، تریخ فیصلہ کرتی ہے کون غلط ہے کون نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News