بیرسٹر گوہرخان نے کہا ہے کہ ججزکے خط کے بعد بانی پی ٹی آئی کیخلاف فیصلوں کی کوئی حیثیت نہیں، خط کے پیرا 5 میں لکھا ناصرف مداخلت ہوئی بلکہ ہورہی ہے۔
اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرخان نے سیکرٹری جنرل عمرایوب اور دیگررہنماؤں کے ہمراہ نیوزکانفرس کرتے ہوئے کہا کہ ججوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت نچلی عدالتوں میں مداخلت کا کہا ہے، خط میں لکھا کہ یہ مداخلت سیاسی کیسز کے تناظرمیں تھی، جج صاحبان نے سیاسی کیسزاورٹیریان کیس کا لکھا ہے۔
بیرسٹرگوہرنے کہا کہ اس خط کے مطابق 6 جج دباؤ سے متاثر ہوئے، چودہ چودہ سماعتیں ہوئیں اور جج نے کہا نجانے میرے بچے کہاں ہیں، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے حکم نامے سے قبل ہی انہیں گرفتارکرلیا گیا، جج صاحبان کے اہلخانہ کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔ سپریم کورٹ ججز اس معاملے کی اوپن کورٹ سماعتیں کریں۔
انھوں نے کہا کہ منصف خود آواز اٹھارہے ہیں کہ وہ انصاف کے طلبگار ہیں، خط کے پیرا 5 میں لکھا ناصرف مداخلت ہوئی بلکہ ہورہی ہے، سیاسی کیسزسے متعلق خوفناک خط لکھا گیا ہے، یہ عام کیسز نہیں سیاسی کیسز میں مداخلت کا کہا ہے، ججزکے خط کے بعد بانی پی ٹی آئی کیخلاف فیصلوں کی کوئی حیثیت نہیں رہتی، خط کے پیرا 5 میں لکھا ناصرف مداخلت ہوئی بلکہ ہورہی ہے۔
بیرسٹرگوہرخان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئینی وقانونی معاملہ رکھتے ہیں، جج صاحبان نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، سپریم کورٹ کے دو سینئر ججزبھی شامل ہیں، یہ خط پاکستان کہ عدالتی تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ ہے، جج صاحبان کو اللہ نے ہمت دی اور بالآخربول پڑے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے پر قومی اسمبلی میں قرارداد لائیں گے، ماضی کی غلطیوں کا تدارک کرنا ہوگا۔
عمرایوب نے کہا کہ یہ خط درحقیقت ایک چارج شیٹ ہے، اس خط کے مطابق نشانہ بانی پی ٹی آئی ہیں، جج نے لکھا کہ ان کے بہنوئی کو اٹھایا گیا، کیمرے لگائے اور ججز پر نظر رکھی گئی، پی ٹی آئی پارلیمنٹ سمیت ہرجگہ اس مسئلے کو اٹھائے گی، یہ سسٹم ایکسپوز ہوچکا ہے اور رول آف لاء نہیں۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس اورممبران سپریم جوڈیشل کونسل سے اس پرکاروائی کا مطالبہ کرتا ہوں، ہرادارہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کرے، بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ سمیت شاہ محمود قریشی کو ٹارگٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News