بنگلہ دیشی عوام اور حزب اختلاف نے بھی مالدیپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگادیا۔
برطانوی نشریاتی ادارےکی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں ’انڈیا آؤٹ‘مہم کچھ انفلوئنسرز، سماجی کارکنوں اور اثرورسوخ رکھنے والی شخصیات کی طرف سے شروع کی گئی ہے جسے عوام اور حزب اختلاف کے سیاستدانوں کے ایک حصے کی حمایت حاصل ہے۔
اس مہم نے حالیہ انتخابات میں عوامی لیگ کی کامیابی کے بعد زور پکڑا ہے جس کا اپوزیشن ’بی این پی‘ کی طرف سے بائیکاٹ کیا گیا تھا۔
پیپلز ایکٹیوسٹ کولیشن کی جانب سے جاری مہم میں انڈین مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔بھارتی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم کو ’انڈیا آؤٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور برطانیہ نے بنگلہ دیش کے عام انتخابات کو غیر منصفانہ اور جانب دارانہ قرار دیا تھا۔ تاہم دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندری مودی نے شیخ حسینہ کی کامیابی پر انہیں مبارک باد دی تھی۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے مخالفین کو شبہ ہے کہ بھارت نے الیکشن کے عمل پر امریکہ اور دیگر ممالک کی تنقید کو کم کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔
چند روز قبل ایک صارف نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے کے تحت انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ پر بات کی گئی ہے۔
اس مہم کے دوران اپوزیشن جماعت بی این پی کے رہنما روح الکبیر رضوی نے علامتی احتجاج کے دوران انڈیا کی بنی ہوئی شال سڑک پر پھینک دی تھی جس پر بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ حزب اختلاف کے رہنما جو انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کررہے ہیں انہیں یہ بتانا ہوگا کہ ان کی بیویوں کے پاس کتنی انڈین ساڑھیاں ہیں اور وہ انہیں آگ کیوں نہیں لگا رہی ہے۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ جب وہ اپنی پارٹی کے دفتر کے سامنے اپنی بیویوں کی بھارتی ساڑھیاں جلا دیں گے، تب ہی یہ ثابت ہو گا کہ وہ واقعی بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے پرعزم ہیں۔
حسینہ واجد نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی این پی کے رہنما اور ان کی بیویاں بھارت سے ساڑھیاں خرید کر لاتے تھے اور بنگلہ دیش میں فروخت کرتے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال انڈیا کے ایک اور پڑوسی ملک مالدیپ میں ’انڈیا آؤٹ‘ کے نعرے پر صدارتی انتخاب کی مہم چلانے والےمحمد معیزو نے انڈیا کے حامی کہلائے جانے والے صدر محمد صالح کو شکست دے کر صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔
محمد معیزو نے صدر بنتے ہی انڈیا کو مالدیپ سے سیکیورٹی کے نام پر موجود افواج کو ہٹانے پر مجبور کیا اور چین کے ساتھ قربت بڑھائی ۔
صدر معیزو کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی مالدیپ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
محمد معیزو اپنی انتخابی مہم کے دوران حکومت پر الزام لگاتے رہے کہ ملک کے پالیسی فیصلوں میں انڈیا کی مداخلت کی وجہ سے مالدیپ کی خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News