Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

سگریٹ ساز کمپنیوں کا کاروبار و تجارت کی آڑ میں بنیادی قواعد و ضوابط سے انحراف

Now Reading:

سگریٹ ساز کمپنیوں کا کاروبار و تجارت کی آڑ میں بنیادی قواعد و ضوابط سے انحراف
سگریٹ ساز کمپنیوں کا کاروبار و تجارت کی آڑ میں بنیادی قواعد و ضوابط سے انحراف

سگریٹ ساز کمپنیوں کا کاروبار و تجارت کی آڑ میں بنیادی قواعد و ضوابط سے انحراف

اسلام آباد: سگریٹ ساز کمپنیوں کی جانب سے مبینہ طور پر کاروبار اور تجارت کے لیے قواعد و ضوابط سے کھیلنے کی روش ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔

غیر قانونی عوامل کے حوالے سے جاری سرگرمیوں کے بارے میں اپنی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کاروباری حلقوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ قانون کی پاسداری کرنے والی کمپنیاں ان لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں جو ناجائز ذرائع سے من پسند منافع کماتے ہیں۔

کاروباری عوامل کے حوالے سے غیر قانونی موشگافیوں کو اجاگر کرتے ہوئے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ثاقب رفیق نے کہا کہ حکومت ٹیکس وصولی میں پائے جانے والے خلاء اور موشگافیوں کو پورا کرے تاکہ کسی کو قانون کو اپنے مفادات اور حق میں ڈھالنے کی اجازت نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی وصولی میں خامیاں کسی شخص یا کسی فرد کو غیر مناسب فائدہ پہنچانے کے مترادف ہیں۔ نتیجتاً قانون عوامل اور قواعد و ضوابط پر کار بند  تاجروں اور صنعت کاروں کو اضافی ٹیکسوں کی صورت دیگر کرپٹ عوامل کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے طرز عمل کاروبار اور تجارت کے فروغ کے اصولوں کے خلاف ہیں، حکومت کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔

Advertisement

ثاقب رفیق گزشتہ روز سگریٹ مینوفیکچررز کی جانب سے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے میں جاری میڈیا رپورٹس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ غیر قانونی عوامل کی سزا شفاف بزنس انٹرپرائزز کو اٹھانا پڑتا ہے جس سے کاروباری طبقہ شدید نقصان سے دوچار ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (CRD) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں وزیر خزانہ پر زور دیا تھا کہ وہ ملٹی نیشنل سگریٹ ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کریں جو مبینہ طور پر ملک کے ٹیکس قوانین کی صریح خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔

یہ بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس مشینری میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

سی آر ڈی کی جانب سے خط نے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیز کی جانب سے ایک ہی برانڈ کی فیملی کے نئے ورژن نمایاں طور پر کم قیمتوں پر متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ نئے ٹیکسز کے مسائل سے نمٹا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ قواعد کے مطابق سگریٹ کا کوئی بھی مینوفیکچرر یا درآمد کنندہ سگریٹ برانڈ کا نیا ورژن متعارف یا فروخت نہیں کر سکتا ہے جس کی قیمت اسی برانڈ فیملی میں سب سے کم قیمت سے حقیقتاً کم ہو۔

ایک پریس ریلیز میں سی آر ڈی نے کہا کہ اس ضابطے کے باوجود پاکستان ٹوبیکو کمپنی (PTC) نے مبینہ طور پر ایک نیا برانڈ Capstan International لانچ کیا ہے جس کی قیمت 164 روپے ہے اور جو اس کے موجودہ فیملی برانڈ Capstan by Pal Mall سے کافی کم ہے  جس کی قیمت 212 روپے ہے۔

Advertisement

سی آر ڈی کے ڈائریکٹر امجد قمر نے کہا کہ ’’ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی طرف سے کھلی خلاف ورزیاں نہ صرف ٹیکس کے ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ سگریٹ کو مزید سستی بنا کر صحت عامہ کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں‘‘۔

اس حوالے سے قمر زمان نے وزیر خزانہ کو خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے اور ٹیکس قوانین کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام پر زور دیا ہے جب کہ اس کا مقصد عوامی صحت کی حفاظت اور منصفانہ مارکیٹ کے طریقوں کو یقینی بنانا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
موبائل سم استعمال کرنے والوں کیلئے اہم خبر آگئی
آٹے کی قیمت میں اچانک بڑی کمی ہوگئی
نان فائلرز کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی؛ انتہائی اہم فیصلہ
ملکی معیشت کیلئے بڑی خوشخبری
ملک میں یومیہ 4 ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف
کراچی: 15کروڑ سے زائد مالیت کی گیس چوری پکڑی گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر