
بول نیوز کے پروگرام بیوپار میں سینئر اینکر پرسن ارباب جہانگیر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ممبر پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواب مل کر پورا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جو ڈیٹا سامنے آ رہا ہے یہ وہ استحکام ہے جس کا حکومت بارہا ذکر کر چکی ہے، اس کے اثرات اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، اب سرمایہ کار بھی ہماری معیشت کا قابل اعتبار سمجھ رہے ہیں۔
اگر آپ دوسری سائیڈ پر دیکھیں گے تو مہنگائی اور شرح سود میں کمی کی وجہ سے کنزیومر کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔
اڑان پاکستان کے تحت 6 سو زائد ای کامرس کے پروجیکٹس بنیں گے جو ڈیجیٹل ٹرانسفورمیشن کو فروغ دیں گے، اور یہ کمپنیاں پاکستان سے باہر بھی آئی ٹی سپورٹ فراہم کریں گی۔
اڑان پاکستان کے سیکنڈ فیز میں ای پاکستان کا فوکس بھی انہی بنیادوں پر ہو گا کہ اگلی لہر جو پاکستانی معیشت کو آگے لے کر جائے گی وہ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹائزیشن کا بہت بڑا ہاتھ ہو گا۔
خدمات کے شعبے میں 450 سے زائد کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں، جس میں سے 411 کمپنیز خدمات کے شعبے سے وابستہ ہیں، یہ ایک عظیم ووٹ ہے جو بزنس کمیونٹی پاکستانی معیشت کو دے رہی ہے۔
ابھی تک جو مثبت رجحانات کے ثمرات ہمیں ملنا شروع ہو گئے ہیں، جس کے اوپر نئے مواقع انحصار کریں گے۔
اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن جس کو بھاری ٹیکسز کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا اور کافی انویسٹرز اس سیکٹر سے باہر نکل گئے تھے، لیکن اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اب حقیقی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار ہی اس سیکٹر کو تھامے ہوئے ہیں،
اس وقت ملک میں 10 ملین گھروں کی کمی ہے، جس کو پورا کرنے کے لیے 311 رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن کمپنیوں نے خود کو رجسٹر کرایا ہے۔ جس کی بہت بڑی وجہ اسٹیٹ بینک کی ایزی مانیٹری پالیسی بھی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ممبر پلاننگ کمیشن کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن کمپنیز کو دوبارہ پاکستانی سیکٹر میں لانے کی بڑی وجہ ایس سی پی بھی ہے جس نے سرمایہ کاری کو پاکستان میں لانے کے لیے اپنی رجسٹریشن میں اصلاحات کیں۔
میکرو اکنامک کے اشارے بھی بہت حوصلہ افزا ہیں، جس کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ پر لانا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی انتخابات کا بھی بہت بڑا عمل دخل تھا جس کو لوگ انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی کی نظر سے دیکھ رہے تھے۔
لیکن اب صورتحال بدلنا شروع ہو گئی ہے، نئی کمپنیوں کو کام شروع کرنے کے لیے تھوڑا وقت ضرور لگے گا مگر حالات بہتری کی جانب جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم شہباز شریف کا ویژن ہے کہ پاکستانی معیشت ایک ٹریلین ڈالر تک جائے، جب آپ ایک قوم کے تناظر میں اپنے اہداف مقرر کرتے ہیں تو اس کے لیے کچھ وقت تو درکار ہوتا ہے، اڑان پاکستان انہی اہداف کی سیٹرھی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اس پروگرام کو خود مانیٹر کر رہے ہیں تاکہ وزیر اعظم کا ایک ٹریلین ڈالر کا جو خواب ہے اسے پوری قوم مل کر پورا کرے، یہ خود بخود نہیں ہو گا، اس کے لیے حکومت جنگی بنیادوں پر کام کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام نہایت ضروری ہے، اگر نظام نے اس کی ضمانت دی تو ہم تاریخ کے بدترین معاشی حالات سے باہر نکل آئیں گے، آپ دیکھ رہے کہ ایک بار پھر 8 فروری کے دھرنے کی کال دی جا رہی ہے اس سے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کار متاثر ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ندیم جاوید نے کہا کہ حکومت تو چاہے گی کی شرح سود میں کمی ہو لیکن مرکزی بینک آزاد ادارہ ہے اور دنیا بھر کے مرکزی بینک اسی طرح کام کرتے ہیں، ان کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے جب ضرورت تھی تو 2 سو بیسز پوائنٹ بھی نیچے آیا۔
ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد ہونا چاہیے اور انہیں پورا موقع دینا چاہیے کہ معیشت کے لیے جو بھی بہتر فیصلہ ہو وہ کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News