Advertisement
Advertisement
Advertisement

یوکرین نے جنگ بندی کیلیے روس کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کر دی

Now Reading:

یوکرین نے جنگ بندی کیلیے روس کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کر دی
صدر پوٹن کا مؤقف واضح ہے: پہلے جنگ کے اسباب پر مذاکرات ہوں، بعد میں سیز فائر پر بات کی جائے

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اس کی پہلی شرط ایک مکمل، پائیدار اور قابلِ بھروسہ سیز فائر ہے، جس کا آغاز 12 مئی سے ہونا چاہیے۔

زیلنسکی نے اتوار کی صبح ایک سوشل میڈیا پیغام میں روس کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو “ایک مثبت اشارہ” قرار دیا، اور کہا کہ دنیا اس لمحے کا طویل عرصے سے انتظار کر رہی تھی۔ جنگ کے خاتمے کی جانب پہلا حقیقی قدم صرف سیز فائر ہی ہو سکتا ہے۔

یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اُس تقریر کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے یوکرین کو “سنجیدہ مذاکرات” کی دعوت دی تھی۔ پوٹن کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں جنگ کے بنیادی اسباب پر گفتگو ہونی چاہیے، اور انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ان مذاکرات سے نیا جنگ بندی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: روس کے ساتھ بات چیت صرف جنگ بندی کی صورت میں ہوگی: یوکرینی صدر

روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ صدر پوٹن کا مؤقف واضح ہے: پہلے جنگ کے اسباب پر مذاکرات ہوں، بعد میں سیز فائر پر بات کی جائے۔

Advertisement

ادھر یوکرین کے صدارتی مشیر آندری یرماک نے کہا کہ سیز فائر کے بغیر مذاکرات بے معنی ہیں۔ پہلے 30 دن کی جنگ بندی ہونی چاہیے، اس کے بعد دیگر امور پر بات ہو سکتی ہے۔ روس محض الفاظ کی بازیگری سے جنگ جاری رکھنے کی کوشش نہ کرے۔

یورپی رہنماؤں کی قیادت میں بننے والے “کوالیشن آف دی وِلنگ” نے ہفتے کو کیف میں ملاقات کے بعد مطالبہ کیا تھا کہ پیر سے 30 روزہ جنگ بندی کا آغاز کیا جائے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، تاہم روس پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں بے کار ہیں۔

مزید پڑھیں: ایسٹر کے احترام میں روس کا یوکرین پر حملے نہ کرنے کا اعلان

پوٹن نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو وہ ترکی کے شہر استنبول میں ہونے چاہییں، جیسا کہ ماضی میں ہو چکا ہے، اور وہ اس سلسلے میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے اتوار کو بات کریں گے۔

پوٹن نے یوکرین پر الزام لگایا کہ اس نے ماسکو کی متعدد جنگ بندی تجاویز کو نظر انداز کیا، جن میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے روکنے کے لیے 30 روزہ جنگ بندی اور گزشتہ ماہ کی ایسٹر سیز فائر شامل ہیں۔ اپریل میں دوسری جنگِ عظیم کی یادگار تقاریب کے دوران دی گئی سیز فائر بھی ہفتہ کی رات ختم ہو چکی ہے۔

Advertisement

دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کوروس اور یوکرین کے لیے ایک ممکنہ عظیم دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کو بہتر بنانے کی سمت ایک نیا اور امید افزا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں فریقین کے ساتھ مل کر اس عمل کو کامیاب بنانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر