پاکستان کے 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی بندش کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔
یہ منصوبہ مئی 2024 میں سرنگ بیٹھنے کے باعث بند ہوا تھا، جس سے قومی خزانے کو 33 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اس کے علاوہ، قومی گرڈ سے 969 میگاواٹ سستی بجلی بھی نکل گئی ہے، جس کے باعث مہنگے پلانٹس سے بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔
نیلم جہلم پلانٹ کی بندش سے 10 ماہ میں قومی خزانے کو 28 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ مارچ 2025 میں صرف ایک ماہ کی بندش سے ساڑھے چار ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔
مزید پڑھیں: گدو تھرمل پاور پلانٹ کی 265 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ
حکومت نے اس بندش کی تحقیقات کے لیے تین کمیٹیاں تشکیل دیں، اور کینیڈین فرم ڈین براکس کی خدمات حاصل کیں۔ تاہم، کینیڈین فرم کی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ تاحال مکمل نہیں ہوا۔
نیلم جہلم ہائیڈرو منصوبہ آپریشنل ہونے کے چار سال بعد پہلی مرتبہ بند ہوگیا تھا۔ سرنگ کی مرمت کے لیے 21.7 ارب روپے کی تخمینہ لاگت آئی ہے۔
تاہم، مرمت کا عمل مکمل ہونے میں مزید وقت لگنے کا امکان ہے، جس سے آنے والے موسم گرما کے مہینوں میں مہنگی بجلی ہی دستیاب ہوگی۔
نیلم جہلم پلانٹ کی بندش کے باعث صارفین کو مہنگی بجلی کے بلوں کا سامنا ہے۔ اگر یہ پلانٹ فعال ہوتا تو صارفین کو ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ میں مزید ریلیف مل سکتا تھا۔
نیلم جہلم پلانٹ کی بندش سے نہ صرف مالی نقصان ہوا ہے بلکہ صارفین کو بھی مہنگی بجلی کے بلوں کا سامنا ہے۔ حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو سستی اور معیاری بجلی فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
