
پاک بھارت جنگ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے پاک فضائیہ کے وائس ایئر مارشل اورنگزیب احمد نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے بھارت کی جانب سے داغے گئے براہموس میزائلوں کو کامیابی کے ساتھ اہداف سے بھٹکایا۔
وائس ایئرمارشل نے بتایا کہ انڈیا کے بیشتر جدید ڈرونز اور براہموس میزائلوں کو ’سافٹ کِل‘ کے ذریعے ناکارہ بنایا اور انھیں اپنے اہداف یعنی پاکستانی افواج کی عسکری تنصیبات بشمول ایئربیسز تک پہنچنے سے روکا۔
بھارتی اور پاکستانی فوجی ترجمانوں نے اپنی اپنی پریزنٹیشنز میں کئی نئی اصطلاحات استعمال کی ہیں جن میں ’سافٹ کِل‘، ’الیکٹرانک وار فیئر‘، ’اسپیکٹرم وارفیئر آپریشز‘، ’سائبر اور اسپیس ڈومینز‘ اور ’اسٹینڈ آف ویپنز‘ ’جیمنگ‘ اور ’اسپوفنگ‘ شامل ہیں۔
زیر نظر تحریر میں ہم پاک فضائیہ کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد کی جانب سے استعمال کی گئی اصطلاحات ’جیمنگ‘ اور ’اسپوفنگ‘ کے بارے میں جانیں گے کہ ان اصطلاحات کا کیا مقصد ہے۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے دعویٰ کیا کہ’ہماری حدود میں 3000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والے براہموس میزائل مسلسل داغے جا رہے تھے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد کی زندگی پر مبنی فلم بنانے کا اعلان
انھوں نے بتایا کہ پاکستان ایئر فورس، آرمی اور نیوی کے اینٹی ڈرون اور میزائل سسٹمز نے دشمن کے یو اے ویز اور میزائلوں کو اسپوفنگ، جیمنگ، سیٹلائٹ کمیونیکیشن کو جام کر تے ہوئے سائبر حملوں سے ناکارہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی اے ایف نے براہموس کے خلاف سافٹ اور ہارڈ کل صلاحیتوں سے جواب دیا۔ جی پی ایس میں خلل ڈال کر ہم نے ان کے ہدف پر مار کرنے کی صلاحیت کم کر دی۔
لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق سینٹر فار ایرواسپیس اور سکیورٹی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر اور ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) ناصر الحق وائیں کے مطابق براہموس تقریباً ہائپر سونک میزآئل ہے۔
ناصر الحق کے مطابق ہائپر سونک اور کروز میزائلوں میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ براہموس جیسے ہائپر سونک میزائل دشمن کے ریڈار سے بچنے کے لیے کم بلندی پر پرواز کرتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ ’اسی وجہ سے پاکستان ائیر فورس نے براہموس کو ہارڈ کل کے بجائے اسپوفنگ، جیمنگ اور سگنل ڈینائل سے انٹرسیپٹ کیا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ حالیہ تنازع میں الیکٹرونک وار فئیر اور سائبر کا کمبینیشن سب سے زیادہ استعمال ہوا ہے۔
ناصر الحق وائیں بتاتے ہیں کہ گذشتہ آٹھ سے دس سال میں اور خصوصاً پچھلے چار پانچ سالوں میں پاکستانی فضائیہ نے ’سینٹرلائزڈ الیکٹرونک وار فئیر ڈاکٹرائن‘ پر کام کیا ہے
اس حوالے سے ’ائیر ویپن کمپلیکس اور نیشنل ایرواسپسس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نیسٹیک) میں ریسرچ اور چیزیں بنانے کا کام بھی ہو رہا ہے۔
سابق ایئر وائس مارشل کے مطابق اس سائبر الیکٹرونک اینٹیگریشن کی وجہ سے نیویگیشن سسٹم کے تحت چلنے والے میزائل یا پروجیکٹائل کے اندر خلل پیدا کیا جا سکتا ہے اور اس خلل کے باعث اس میزائل کے اپنے ریڈار سیکر کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے تاکہ اس کے اندر ’فالس‘ قسم کی ریٹرنز آنا شروع ہو جائیں۔‘
ناصر الحق وائیں مزید بتاتے ہیں کہ ’جب آپ ریڈار کی لہریں واپس لینے والے سیکر کے اندر الیکٹروک سپوفنگ کر دیتے ہیں یا اسے غلط معلومات دے دیں یا اس کا لنک توڑ دیتے ہیں تو وہ ہدف کی طرف نہیں جا سکتا اور اس کے اندر ’سیلف ڈسٹرکٹ موڈ‘ ان ہو جاتا ہے یا وہ اپنے ہدف سے بھٹک کر کہیں اور گر جاتا ہے۔‘
آسان الفاظ میں ای ڈبلیو کا مطلب ہے آپ مخالف کے ہتھیار کو اندھا کر دیں، یعنی اس کی دیکھنے یا سننے کی صلاحیت ختم کر دیں۔
اسلام آباد میں مقیم دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی بھی ناصر الحق وائیں سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں لڑاکا طیاروں کی ’کائینیٹک کلز‘ (ہتھیاروں کے ذریعے ہدف کو مارنے کی صلاحیت) کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی انڈیا پر الیکٹرونک وار فیئر میں سبقت ہے اور پاکستانی فضائیہ نے حالیہ کچھ سالوں میں فضائی جنگ کی ڈاکٹرائن تبدیل کی ہے۔‘
ان کا ماننا ہے کہ براہموس انڈیا کا ’سب سے مہلک ہتھیار‘ ہیں اور ’اسے کنفیوژ، مس گائیڈ یا جیم کرنا تکنیکی حوالے سے بہت بڑی کامیابی ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ آپشن بہت سارے ہوتے ہیں مگرمیزائل کو سافٹ یا ہارڈ کل کا فیصلہ ائیر ڈیفینس سسٹم موقع پر کرتا ہے۔
دیگر ممالک کی بات کی جائے تو امریکہ اس کا استعمال ایران ، عراق اور افغانستان میں کر چکا ہے۔
سید محمد علی کے مطابق اس کی سب سے بہترین مثال وہ ہے جب امریکہ نے ایک جدید اور مہنگا ترین ڈرون (اسٹیلتھ ڈرون RQ-170 Sentinel) ایران بھیجا۔ ایران نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ اس ڈرون کو ناصرف نیچے اتار لیا گیا بلکہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی بھی ہو گئی۔
یوکرین روس جنگ، ایران اسرائیل کشیدگی اور آرمینیا آذربئیجان تنازعہ میں بھی اس تکنیک کا کافی استعمال ہوا ہے۔
ناصر الحق وائیں کے مطابق روس بھی سپوفنگ کرتا ہے جبکہ یوکرین نے روسی سسٹمز کی جیمنگ کے لیے مقامی ڈرون الگوردم بنائے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اسرائیلی ایف 35 پر بھی بہت بہترین قسم کے الیکٹرونک وار فئیر پلیٹ فارمز نصب ہیں اور ایران یا شام کے ساتھ تنازعہ میں ان کا استعمال ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News