Advertisement
Advertisement
Advertisement

اسرائیل امداد لینے آئے فلسطینیوں میں موت بانٹنے لگا، فائرنگ سے 27 شہید

Now Reading:

اسرائیل امداد لینے آئے فلسطینیوں میں موت بانٹنے لگا، فائرنگ سے 27 شہید
اسرائیل امداد لینے آئے فلسطینیوں میں موت بانٹنے لگا، فائرنگ سے 27 شہید

اسرائیلی افواج کی جانب سے امدادی کیمپوں میں امداد حاصل کرنے کے لیے جانے والے فلسطینیوں میں موت بانٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اسرائیل کی جانب سے خان یونس کے امدادی کیمپ پر امداد کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے فلسطینیوں پر تازہ ترین حملوں میں مزید 27 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

غزہ کی جنوبی پٹی کے شہر خان یونس سے تعلق رکھنے والے 13 سالہ یازان مسلمہ، ناصر اسپتال کے عارضی خیمہ وارڈ میں خون آلود حالت میں لیٹے ہیں، جہاں ان کی پتلی جسم پر سفید پٹی سے بندھی ہوئی ہے۔

ان کے والد، ایہاب، ان کے قریب بیٹھے ہیں، جو اتوار کے روز اسرائیلی افواج کی فائرنگ کے دوران اپنے بیٹوں کے ساتھ اس خونریزی کا سامنا کرنے کے بعد اب بھی صدمے میں ہیں۔

ایہاب امدادی اشیا لینے کے لیے اپنے بیٹوں 13 سالہ یازان اور 15 سالہ یازید  کے ہمرا اپنے پناہ گزین علاقے، ال-مواسی سے راکھا کے امدادی مرکز روانہ ہوئے۔ وہ صبح سویرے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ پیدل چل کر ال-عالم چوک پہنچے، جہاں ہزاروں افراد امداد کے منتظر تھے۔

Advertisement

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی بمباری: پناہ گزین اسکول پر حملے میں 52 فلسطینی شہید

ایہاب نے اپنے بیٹوں کو گھنٹوں انتظار کے دوران ایک اونچی جگہ پر بیٹھنے کو کہا تاکہ وہ خود قطار میں شامل ہو سکیں۔ جب ہجوم دروازوں کی طرف بڑھا، تو اسرائیلی فوج کی طرف سے یکدم شدید فائرنگ شروع ہو گئی۔

ایہاب نے فوراً اس جگہ مڑ کر دیکھا جہاں اس نے اپنے بیٹوں کو چھوڑا تھا، تو ایک المناک منظر اس کا منتظر تھا، ایہاب نے اپنے بیٹے یازان کو گولی لگتے اور گرنے دیکھا۔

یازید نے اس لمحے کو یوں بیان کیا: “ہم اپنے والد کی ہدایت کے مطابق پہاڑی پر کھڑے تھے، اور اچانک ٹینکوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ میرے بھائی کو فوراً پیٹ میں گولی لگی۔”

یازان کی حالت نازک تھی، ایہاب نے زخمی بیٹے کو اسپتال پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ ناصر اسپتال پہنچنے پر معلوم ہوا کہ یازان کو فوری طور پر سرجری کے لیے لے جایا گیا ہے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ گولی ان کے پیٹ میں لگی ہے، جو آنتوں کو پار کر گئی ہے، انہیں طویل اور شدید علاج کی ضرورت ہے۔

Advertisement

یازان کی والدہ، ایمان، اس ظلم پر سوال اٹھاتی ہیں کہ آخر کیوں کسی کو کھانا لینے والے لوگوں پر گولی چلانے کی اجازت دی گئی۔ ایہاب اور ایمان کے پانچ بچے ہیں، جن میں سب سے چھوٹی بیٹی صرف سات ماہ کی ہے۔

ایہاب نے کہا: “میں اپنے بچوں کے لیے کھانا لینے گیا تھا۔ بھوک ہمیں مار رہی ہے۔”

غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF)، جو امریکی حمایت یافتہ ہے، نے اس واقعے کے بعد اپنے امدادی مراکز کو دوبارہ تنظیم اور کارکردگی میں بہتری کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ واقعہ غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جس میں اب تک 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

عالمی برادری نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور اسرائیل سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
محصولات اور 2024 کے انتخابات کے نتائج سےامریکہ کی معیشت مضبوط ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
عمرہ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی؛ سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
ایران کے جوہری پروگرام میں ہتھیاروں کی تیاری کے شواہد نہیں، رافیل گراسی
حماس نے ثالثوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا
ٹرمپ نے مودی کو ’’خونی قاتل‘‘ قرار دے دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر