
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور حکومت میں ہونے والی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات میں بیوروکریسی کی عدم دلچسپی اور غیر سنجیدگی سنگین رکاوٹ بن گئی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری کے چیئرمین احمد اقبال نے بیوروکریسی کے رویے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس ہی ختم کر دیا۔
مزید پڑھیں: نیب کا عثمان بزدار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ
چیئرمین احمد اقبال نے اجلاس کے دوران شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے سے ہم ایک روپے کی بھی ریکوری نہیں کر سکے، ایک آڈٹ پیرا بھی سیٹل نہیں ہوا، ہماری کارکردگی صفر نہیں بلکہ منفی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے اجلاس میں بھی افسران بغیر تیاری کے شریک ہوئے اور کسی بھی انکوائری کو سات دن میں مکمل نہیں کیا جا سکا۔
مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن نے عثمان بزدار کیخلاف ڈراپ کی گئی انکوائریاں دوبارہ کھول لیں
چیئرمین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہاں صرف اپنا وقت اور وسائل ضائع کر رہے ہیں، سرکاری افسران کی عدم دلچسپی سے تاثر یہی ہے کہ احتساب کے عمل کو جان بوجھ کر سبوتاژ کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں مالی سال 2022-23 کے آڈٹ اعتراضات زیر بحث آنا تھے، جن میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور کیٹل مینجمنٹ کمپنی کے آڈٹ پیرے شامل تھے۔ تاہم بیوروکریسی کی جانب سے تیاری نہ ہونے کے باعث اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری، عثمان بزدار کی عبوری ضمانت منظور
احمد اقبال نے دو ٹوک الفاظ میں کہاکہ اگست میں بھی ہم یہی کچھ کر رہے تھے، اب بھی صورتحال وہی ہے۔ میں اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور ہوں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کا یوں غیر نتیجہ خیز ہونا حکومتی احتسابی نظام کی کمزوری اور بیوروکریسی کی مبینہ مزاحمت کا عکاس ہے، جو سابقہ حکومت میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں کے حقائق سامنے لانے میں ایک بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News