
جدید سائنسی تکنیک کے ذریعے تین افراد کے ڈی این اے کو استعمال کر کے پیدا ہونے والے بچوں کی صحت بہتر اور موروثی بیماریوں سے محفوظ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
برطانیہ میں کیے گئے اس انقلابی تجربے میں ایسے بچے پیدا کیے گئے ہیں جن کے دو جینیاتی ماں باپ اور ایک حیاتیاتی باپ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: 18 طرح کے کینسر کو ابتدائی مرحلے میں شناخت کرنے والا ڈی این اے ٹیسٹ ایجاد
یہ طریقہ کار ان خواتین کے لیے استعمال کیا گیا جن کے ڈی این اے میں موروثی بیماریاں پائی جاتی تھیں اور ان کا خطرہ بچوں میں منتقل ہونے کا تھا۔
یہ تکنیک “میٹوکوئنڈریل ڈونیشن تھراپی (MDT)” کہلاتی ہے، جس میں ایک صحت مند خاتون کا میٹوکوئنڈریا (خلیے کی توانائی پیدا کرنے والا حصہ) استعمال کیا جاتا ہے تاکہ بچے کو موروثی بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
برطانوی ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریولوجی اتھارٹی (HFEA) کے مطابق، اس طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کی صحت فی الحال مستحکم اور نارمل ہے۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی دھماکہ؛ فارنسک لیبارٹری کو ڈی این اے کے نمونے موصول
یہ طریقہ کار خاص طور پر ان ماؤں کے لیے اہم ہے جن میں میٹوکوئنڈریا سے جڑی جینیاتی خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ ان بیماریوں میں پٹھوں کی کمزوری، دماغی مسائل اور دل کی بیماریاں شامل ہو سکتی ہیں۔
اگرچہ یہ پیش رفت ایک بڑی سائنسی کامیابی ہے، مگر اس پر اخلاقی اور قانونی بحث بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں: چوہے کے ڈی این اے میں بٹ کوائن رکھنے کا انوکھا اور مضحکہ خیز منصوبہ
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ “ڈیزائنر بیبیز” کی راہ ہموار کر سکتا ہے، جبکہ حامی اسے زندگی بچانے والی تکنیک قرار دیتے ہیں۔
یہ پیش رفت نہ صرف طبّی سائنس میں انقلاب ہے بلکہ ایسے خاندانوں کے لیے امید کی کرن ہے جو موروثی بیماریوں سے متاثر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس تکنیک کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے تو لاکھوں بچوں کو ان بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News