
اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق تازہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر پاکستان، بولورما امگابازار نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں غربت کی شرح میں 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی، جو 2023-24 میں بڑھ کر 24.8 فیصد اور 2024-25 میں مزید بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی۔
مزید پڑھیں: عالمی بینک کی رپورٹ: پاکستان کی معیشت میں استحکام، لیکن ترقی سست روی کا شکار
عالمی بینک کے مطابق 2001 سے 2015 کے دوران غربت کی شرح میں سالانہ اوسطاً 3 فیصد کمی ہوئی، جبکہ 2015 سے 2018 تک یہ کمی صرف ایک فیصد سالانہ رہی۔ تاہم، 2022 کے بعد غربت کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جبکہ کورونا وبا کے بعد 2020 میں بھی غربت بڑھی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018-19 کے بعد پاکستان میں ہاؤس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔ عالمی بینک کے مطابق زرعی آمدن کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن غربت کم کرنے میں زیادہ معاون ثابت ہوئے ہیں، جن میں 57 فیصد نان ایگری انکم اور 18 فیصد زرعی آمدن غربت کم کرنے کا باعث بنی۔
رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر اور مختلف شعبوں میں آمدن بڑھنے سے بھی غربت میں کمی آئی، تاہم 2011 سے 2021 تک آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا۔ کم آمدن والے شعبوں میں 85 فیصد افراد ملازمت کرتے ہیں جبکہ غیر رسمی شعبوں میں یہ تناسب 95 فیصد ہے۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کی آبادی کے 60 سے 80 فیصد لوگ شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، تاہم سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک کی صرف 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News