Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

شام میں نیتن یاہو کی موجودگی سے عالمی تشویش میں اضافہ، اقوامِ متحدہ کا سخت ردِعمل

نیتین یاہو کا دورہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ 1974 کے معاہدے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے

اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو کے جنوبی شام کے دورے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو کا دورہ اس بفر زون میں کیا گیا تھا جو 1974 کے علیحدگی معاہدے کے تحت شام اور اسرائیل کے درمیان اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں قائم کیا گیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے پریس کانفرنس میں کہا کی یہ انتہائی غیر معمولی دورہ ہے، ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 1947 کے ڈس انگیجمنٹ معاہدے کا احترام کرے۔

دوجارک نے مزید کہا کہ حال ہی میں منظور کی گئی اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2799 شام کی مکمل خودمختاری، وحدت، آزادی اور علاقائی سالمیت کی تصدیق کرتی ہے۔

یہی مؤقف شام کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ ڈپٹی اقوامِ متحدہ ایلچی نجات روشدی کی ملاقات میں بھی اٹھایا گیا۔

شامی وزارتِ خارجہ نے نیتن یاہو کے دورے کو غیر قانونی اور شام کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم کا یہ دورہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ 1974 کے معاہدے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

بشار الاسد حکومت کے 2024 کے آخر میں خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کے مقبوضہ علاقے سے آگے بڑھتے ہوئے بفر زون کے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جو 1974 کے معاہدے کے برخلاف تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فوج دسمبر 2024 سے اب تک شام میں 1,000 سے زائد فضائی حملے اور 400 سے زیادہ زمینی کارروائیاں کر چکی ہے، جس سے خطے کی کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں