Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بچوں کی کنتی تعداد شادی شدی جوڑوں کی عمر بڑھا سکتی ہے، تحقیق

Now Reading:

بچوں کی کنتی تعداد شادی شدی جوڑوں کی عمر بڑھا سکتی ہے، تحقیق
بچوں کی کنتی تعداد شادی شدی جوڑوں کی عمر بڑھا سکتی ہے، تحقیق

بچوں کی کنتی تعداد شادی شدی جوڑوں کی عمر بڑھا سکتی ہے، تحقیق

دنیا بھر میں ایسے شادی شدہ جوڑوں کی کمی نہیں ہے جو والدین بننے کے بجائے پیسہ کماکر دنیا بھر کی سیر کرنے کو ترجیح دیتی جس کے لیے DINKS نامی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو ڈبل انکم نو کڈز کا مخخف ہے۔

تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے شادی شدہ جو جوڑے جن کے بچے ہوتے ہیں طویل عمر پاتے ہیں بہ نسبت ایسے جوڑوں کے جن کی اولاد نہیں ہوتی۔

بچے نہ صرف میاں بیوی کے درمیان شادی جیسے رشتے کی مضبوطی کا سبب بنتے ہیں بلکہ یہ ان کی عمر کو بھی بڑھا سکتے ہیں، مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے  دسمبر 2023 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی پرورش کسی بھی شخص کی عمر کو 76 سال تک بڑھا سکتی ہے۔

اس تحقیق کے مصنف جیانزی ژانگ اور ایرپنگ لانگ جوکہ چائنیز اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز اور پیکنگ یونین میڈیکل کالج کے طالب علم ہیں، نے برطانیہ میں رہنے والے 276,000 افراد کی صحت اور جینیاتی معلومات کا جائزہ لیا۔

Advertisement

ان کے مطابق ایسے مرد اور خواتین جو اپنے چھوٹے بچوں کو بڑے ہوتے ہوئے دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں امکان ہے کہ یہ بات انہیں طویل عرصے تک زندہ رکھتی ہے۔ 

تاہم اس میں بچوں کی تعداد بھی کافی اہمیت رکھتی ہے اور ایسے افراد جن کے دو بچے ہوتے ہیں سب سے طویل عمر پاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، والدین بننے والے افراد بے اولاد  جوڑوں کی نسبت 5 فیصد سے 10 فیصد لمبی عمر پاتے ہیں۔ اور کم یا زیادہ بچے دونوں ہی عمر کو کم کرتے ہیں۔

ژانگ نے مزید وضاحت کی کہ ماضی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق بچوں کے ساتھ لوگ زیادہ میں سماجی میل جول رکھتے ہیں، جیسے کہ دوسرے والدین اور اساتذہ کے ساتھ بات چیت اور انہی سماجی رابطوں کو لمبی عمر سے منسلک کیا جاتا ہے۔

ژانگ کے مطابق جب دو بچے ہوتے ہیں تو سماجی میل جول کے ساتھ بہت زیادہ معاشی یا جسمانی بوجھ نہ ہونے کے درمیان ایک توازن قائم ہوتا ہے۔ اور اس طرح زندگی میں توسیع کرنے والا پیرنٹنگ ہیک صحیح راستے پر قائم ہوسکتا ہے۔

2017 کی ایک رپورٹ میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بچے بڑھاپے میں اپنی ماں اور والد کے دماغ کو متحرک رکھنے میں مدد کرتے ہیں اوریہ عمل ان کی زندگی میں دو سال کا اضافہ کرتا ہے۔

Advertisement

جبکہ 2020کی ایک تحقیق کے مطابق جو خواتین بڑی عمر یا بعد کی زندگی میں بچوں کو جنم دیتی ہیں ان کے طویل عرصے تک جینے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ جینیاتی مواد میں اضافہ ہے جسے ’’لیوکوسائٹ ٹیلومیرس‘‘ کہا جاتا ہے، جو اچھی صحت کا ضامن ہے یہ کئی دائمی امراض جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

لیکن ژانگ نے اس تحقیق میں ایک اہم نکتے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جس میں تولید اور عمر جینیاتی طور پر معکوس تناسب یا منفی طورپر منسلک ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جینیاتی تغیرات جو تولید کو فروغ دیتے ہیں وہ عمر کو کم کرتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے یہ بھی پایا کہ وہ لوگ جو جینیاتی طور پر بہت زیادہ بچے پیدا کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں – ان کے 76 سال کی عمر تک زندہ رہنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، جن کے بچے کم ہوتے ہیں وہ صحت کے ساتھ لمبی عمرپاتے ہیں۔

تاہم، ماحولیاتی عوامل جیسے مانع حمل، طبی مسائل، آن لائن وسائل تک رسائی اور اسقاط حمل جیسے جینیاتی عوامل بہت معمولی کردار ادا کرتے ہیں۔

ژانگ نے اس تحقیق کے دوران یہ بھی نوٹ کیا کہ انسانی زندگی کو بڑھانے، شرح پیدائش اور تولیدی رویوں میں پچھلی چند دہائیوں میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ اگرچہ 1950 کی دہائی کے بعد سے دنیا بھر میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے، تاہم متوقع عمر 1950 میں 46.5 سال سے بڑھ کر 2019 میں 72.8 سال ہو گئی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
موسم گرما میں جلد کی حفاظت میں مدد گار 5 آسان ترین طریقے
کھانے میں اضافی نمک چھڑکنے والے افراد کے لئے تشویشناک خبر
کن لوگوں کو چکوترہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے؟
اگر آپ گوشت نہیں کھاتے تو جسم میں کونسی تبدیلیاں جنم لیتی ہیں؟
پی آئی سی میں اندھیر نگری چوپٹ راج
گرمیوں میں مٹکے کے پانی کے یہ حیران کُن فوائد جان لیں!
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر