
صرف ایک گھنٹے میں جان لیوا مرض کی درست تشخیص کرنے والا انقلابی بلڈ ٹیسٹ ایجاد
امریکہ اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دماغی کینسر کی تشخیص کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جونہ صرف تیزترہے بلکہ کسی بائیوپسی کے بغیر درست تشخیص کرسکتا ہے۔
یہ نیا طریقہ جسے ’لیکویڈ بائیوپسی‘ کہا جارہا ہے، اس کے لیے صرف 100 مائیکرولیٹر خون کی ضرورت ہوتی ہے، اورایک گھنٹے کے اندر، یہ طریقہ کار گیلیوبلاسٹوما سے وابستہ بایومارکرز کا پتہ لگا سکتا ہے، جو کہ دماغ کے سب سے جان لیوا اور عام قسم کے ٹیومر میں سے ایک ہے۔
اس نئے انقلابی بلڈ ٹیسٹ تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ تقریباً ایک تیارشدہ حل کی مانند ہے، کیونکہ یہ طریقہ گیلیوبلاسٹوما کے لیے موجودہ تمام ٹیسٹوں اور مارکرز سے زیادہ درست ثابت ہوا ہے۔
یہ اہم کارنامہ امریکہ اور آسٹریلیا کی ایک ٹیم نے انجام دیا ہے جس کی قیادت امریکہ کی یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم کے سائنسدانوں نے کی۔
یہ ٹیسٹ ایک خاص خون کے بایومارکرز کو پہچاننے پر مبنی ہے، جسے ایپیڈرمل گروتھ فیکٹر ریسیپٹرز (EGFRs) کہا جاتا ہے، جو کچھ کینسرز جیسے گیلیوبلاسٹوما میں زیادہ مقدار میں ظاہر ہوتے ہیں۔
یہ بایومارکرز ایکسیٹرا سیلولر ویزیکلز کے اندر پائے جاتے ہیں، جن میں اصل خلیات سے حاصل کردہ پروٹین، لپڈزاور جینیاتی مواد ہوتا ہے۔
نوٹری ڈیم کے بائیومالیکیولر انجینئر ہسو چیا چانگ کا کہنا ہے کہ ایکسٹرا سیلولر ویزیکلز یا ایگسوسومز خلیات کے ذریعہ خارج کیے جانے والے منفرد نینو پارٹیکلز ہیں، یہ مالیکیولز سے 10 سے 50 گنا بڑے ہوتے ہیں۔
محققین نے اس مقصد کے لیے ایک خاص ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک چپ تیار کی جو ان نینو پارٹیکلز کو شناخت کر سکے، اس چپ کی لاگت 2 امریکی ڈالر سے بھی کم ہے اور اس میں ایک بال پوائنٹ پین کی بال کے سائز کا چھوٹا سا سینسر لگا ہوا ہے،
محققین نے کینسر زدہ ٹیومرز کے خلیات سے خارج ہونے والے مالیکیولز کا پتہ لگانے کے لیے اس حساس بایوچپ کوعلاج شدہ خون کے پلازما کے نمونے میں ڈبو دیا، جب خون میں موجود EGFRs بایوچپ کے ساتھ جڑجاتے ہیں تو ایسی صورت میں پلازما محلول میں وولٹیج کی تبدیلی واقع ہوتی ہے، جو کہ ایک اعلیٰ منفی چارج کو متحرک کرتی ہے، اس طرح یہ ممکنہ کینسر کی نشاندہی کرتا ہے۔
تجربات میں، بایوچپ کو گیلیوبلاسٹوما کے 20 مریضوں اور 10 صحت مند افراد کے کلینیکل بلڈ نمونوں پر آزمایا گیا، جبکہ ہر ٹیسٹ کے لیے ایک نئی چپ استعمال کی گئی، اس لیکویڈ بایوپسی نے کینسر کے بایومارکرز کی موجودگی کا انتہائی درستگی کے ساتھ پتہ لگایا۔
محققین کا کہنا ہے کہ بایوچپ ایکسوسومز کی ارتکاز کو درست طریقے سے معلوم کر سکتی ہے اور ان کی مقدار بھی بتا سکتی ہے، چاہے وہ 0.01 فیصد کی کم ترین سطح پرہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News