
تاجر برادری نے پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ضروری اشیا کی درآمد کے لیے برآمدات اور درآمدی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یونین آف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (یونیسیم) کے صدر ذوالفقار تھاور نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر تجارت نوید قمر کو ہدایت کریں کہ وہ کاروباری برادری، ملٹی نیشنل اور کمرشل بینکوں کو اعتماد میں لیں اور درآمدی اور برآمدی پالیسی پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ خزانہ اور وزارتِ تجارت کو ایک دوستانہ اور نتیجہ خیز درآمدی وبرآمدی پالیسی پر نظرثانی اور وضع کرنے کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو بہترین نتائج کے لیے اتفاق رائے پر مبنی ہو۔
ذوالفقار تھاور نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور درآمدی بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بینک، درآمد کنندگان اور غیر ملکی سپلائرز پریشان ہیں جس سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات اور برآمدات معیشت کی جڑیں ہیں جب کہ بینکنگ سیکٹر معیشت کا ایک ستون ہے۔
یونیسیم کونسل نے کہا کہ کاروبار ٹھپ ہورہے ہیں لہذا کاروباری برادری، بینکوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے درمیان تعاون ضروری ہے تاکہ درآمدات کو جاری رکھا جاسکے۔
اشیائے ضروریہ کی درآمدات، خاص طور پر جو پاکستان میں تیار نہیں کی جاتی ہیں، کو کسی بھی صورت میں روکا نہیں جا سکتا۔
اس لیے ایک درآمدی پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ ان کی درآمدات کو 360 دنوں تک کی موخر ادائیگی کے تحت، خود مختار گارنٹی یا بینک گارنٹی کے تحت یقینی بنایا جا سکے، جہاں مارک اپ اور گارنٹی چارجز درآمد کنندگان کو برداشت کرنا ہوں گے۔
وہ درآمد کنندگان جن کے سپلائرز بغیر گارنٹی کے موخر کریڈٹ سہولیات پیش کر رہے ہیں انہیں بھی درآمد کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے کیونکہ یہ خریدار اور فروخت کنندگان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ایک انتظام ہوگا۔
اسی طرح درآمد کنندگان جو اپنے زرمبادلہ کے ساتھ سامان اور خام مال درآمد کرنے کے قابل ہیں انہیں بھی ایسا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
اراکین نے تجویز دی کہ جو کمرشل بینک غیر ملکی بینکوں سے فنڈز کا بندوبست کرنے کے قابل ہیں انہیں بھی مجوزہ درآمدی پالیسی کے فریم ورک کے مطابق خصوصی شرائط و ضوابط پر ایسا کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
یونین کے اراکین نے یہ بھِ تجویز پیش کی کہ کسٹمز میں پڑے سامان کو کلیئر اور سہولت فراہم کی جائے اور نئی درآمدی پالیسی ان کی کلیئرنس کے لیے بہترین پالیسی کا تعین کر سکتی ہے۔
ممبران نے زور دیا کہ اگر سپلائی کرنے والے اپنے درآمد کنندگان کو پاکستان میں موخر ادائیگی کی سہولیات دینے پر رضامند ہو جائیں تو دستاویزات جاری کرنے کی اجازت دی جائے۔کمرشل بینکوں کو ہر قسم کی درآمدات، برج فنانسنگ دینے کے لیے مارک اپ چارج کرنے کے وسیع دائرہ کار کی اجازت دی جانی چاہیے۔
برآمدات پر مبنی صنعتوں کو سپورٹ اور انہیں غیر روایتی ممالک کو برآمد کرنے اور کسی بھی منڈی میں غیر روایتی اشیا کی برآمدگی کے لیے مراعات دینے کی ضرورت ہے۔
لطیف الرحمان
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News