Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

میکسیکو میں کوئلے کی کان کے لیے انسانی جان کی بہت بڑی قیمت ادا کی جارہی ہے

Now Reading:

میکسیکو میں کوئلے کی کان کے لیے انسانی جان کی بہت بڑی قیمت ادا کی جارہی ہے

پانی میکسیکو کے کان کن ڈیوڈ ہورٹا کا بدترین دشمن ہے، جو ایک بار ایک ایسے  حادثے سے بچ گئے تھے جس میں سیلاب زدہ سرنگ میں 10 مزدوردو ہفتوں سے زیادہ عرصے تک پھنسے رہے تھے۔

موت کے ساتھ لڑتے ہوئے دنوں میں ڈیوڈ ہیورٹا نے ایک ساتھی کے ہیڈ لیمپ سے شہتیر کو تیزی سے اپنی طرف آتے دیکھا اور ’’پانی، پانی!‘‘پکارنا شروع کردیا۔

وہ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے، کان کی کھردری دیواروں سے ان کے جسم نے رگڑیں کھائیں اور لکڑی کے ڈھیروں سے ان کا سر ٹکراتا رہا۔

شمالی ریاست کوہویلا کے سبیناس کی کانوں میں تقریبا 13 برس کام کرنے والے 35 سالہ ڈیوڈ ہورٹا نے کہا کہ کہ پانی ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے۔

ان کے بہنوئی سرجیو کروز تقریباً 60 میٹر (200 فٹ) گہری ایل پنابیٹ کان میں لاپتہ ہونے والوں میں سے ایک ہیں، جس میں 3 اگست کو سیلاب آنے کے بعد سے زندگی کے کوئی آثارنظر نہیں آرہے۔

Advertisement

حکام کا خیال ہے کہ کان کنوں نے نادانستہ طور پر ایک سوراخ کر دیا تھا جس سے قریب ہی کی ایک بڑی لاوارث کان سے پانی داخل ہو گیا۔

امدادی کارکنوں کے سامنے پانی سب سے بڑا چیلنج ہے، جو فوجیوں سمیت سینکڑوں افراد پر مشتمل آپریشن کے دوران چوبیس گھنٹے اسے باہر نکال رہے ہیں۔

ایک اور رکاوٹ یہ ہے کہ مرکزی سرنگ تک رسائی تنگ عمودی شافٹوں سے ہوتی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ملبے نے اسے بند کر دیا ہے۔

ہفتے کے آخر میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافے نے امدادی کارروائیوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا۔

حکومت کو امید ہے کہ وہ کنکریٹ بھر کر لیک ہونے والے مقام کو بند کردے گی۔

صبرآزما کام

Advertisement

ایل پنابیٹ جیسے کمزور حفاظتی معیار کے ساتھ چھوٹی، خام طریقے سے تعمیر کی گئی کانوں سے نازک حالات میں نکالا جانے والا کوئلہ میکسیکو کے پاور پلانٹس کو چلانے میں کام آتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سبیناس میں تقریباً 67 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کوئلے کے پروڈیوسرز ہیں۔

ستمبر 2020 سے دسمبر 2021 کے دوران کوہویلا میں سرکاری فیڈرل الیکٹرسٹی کمیشن کے زیر انتظام پاور پلانٹس کے لیے اس علاقے سے 20 لاکھ ٹن کوئلہ حاصل کیا گیا۔

فوسل ایندھن 150 سے 200 ڈالر کے مساوی کمانے والے کان کنوں کے لیے بہت زیادہ مہلک ہے۔

کوہویلا میں 2006 میں ایک کان میں ہلاک ہونے والے 65 افراد کے لیے انصاف کی مہم چلانے والی غیرسرکاری تنظیم فیمیلیا پاستا ڈی کونچوز کے مطابق اس علاقے میں 1883 سے اب تک تقریبا31 سو کان کن ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈیوڈ ہورٹا نے کہا کہ آج بھی کان کن زمین کے اندر تقریباً 35 ڈگری سینٹٰی گریڈ (95 ڈگری فارن ہائیٹ) کے درجہ حرارت میں ہوا کی آمدورفت کے مناسب انتظام کے بغیرتقریبا برہنہ حالت میں کام کرتے ہیں۔

Advertisement

دن کے چھ گھنٹے وہ بغیر کسی ماسک جیسے مناسب حفاظتی سامان کے تنگ حالت میں جھک کر یا گھٹنے ٹیک کر کام کرتے ہیں، ان کا جسم ان حالات کا زیادہ عرصہ مقابلہ نہیں کرسکتا۔

تنظیم فیمیلیا پاستا ڈی کونچوز کی ڈائریکٹر کرسٹینا اورباچ نے کہا کہ ان کا واحد سامان ہیلمٹ اور لیمپ ہے۔

مالکان بالکل پروا نہیں کرتے

کارکنوں اور ماہرین کے مطابق کانوں کے ارضیاتی حالات کے بارے میں آجروں کی معلومات کی کمی ایک اور بڑا خطرناک عنصر ہے۔

خود مختار یونیورسٹی آف کوہویلا کے ایک محقق ڈیاگو مارٹینیز نے کہا کہ آجر انجینئرز کی خدمات حاصل نہیں کرتے ہیں۔ وہ حساب نہیں لگاتے ہیں۔ وہ پیداوار کی پیمائش نہیں کر رہے ہیں۔ وہ صرف اسے نکال کر بیچ دیتے ہیں۔

ہورٹا نے کہا کہ ایل پنابیٹ میں کان کنی جاری رکھنے کے فیصلے کی ایک وجہ اس کی خاص طور پر موٹی کوئلہ سیون ہو سکتی ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ مالکان کو اس وقت تک کوئی پرواہ نہیں جب تک کہ انہیں کوئلہ مل رہا ہے۔

کان کے رجسٹرڈ کنسیشن ہولڈر نے حادثے کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور اس کی ملکیت کے بارے میں بھی ابہام پایا جاتا ہے۔

حکومت نے حفاظتی انتظامات کی  ناکامیوں کی وجہ سے کوہویلا میں 27 کانوں میں سرگرمیاں روک دی ہیں۔

اورباچ کے مطابق تاہم سیاسی اثررسوخ نے سخت کنٹرول میں رکاوٹ پیدا کی، جس سے جانیں بچ سکتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سی ایف ای خطے پر سیاسی کنٹرول کا استعمال کرتا ہے کیونکہ وہ ان تمام سیاستدانوں کو کوئلے کے ٹھیکے دے کرانہیں کنٹرول کرتا ہے۔

لاپتہ کان کنوں کی تلاش  کے عزم کا اظہار کرنے والے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے مقامی سیاسی مالکان کے بارے میں بات کی جو کان کنوں کا اتحاد قائم نہیں ہونے دیتے ہیں۔

Advertisement

 ایسا شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ کان کنوں کا سماجی تحفظ کے پروگرامز میں اندراج کیا جائے۔

ڈیوڈ ہورٹا نے کہا کہ زیادہ تر کانیں خفیہ ہیں۔

اگرچہ وہ زیر زمین روزی کمانے کے لیے اپنی زندگی کو مزید خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے، جبکہ دوسروں کو لگتا ہے کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

48 سالہ لوئس آرمانڈو اونٹیوروس نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے یہی کام کیا ہے اور اسے ترک کرنا بہت مشکل ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
گورنرز کی نامزدگیوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کا معاملہ، پی ٹی اے نے مخالفت کردی
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کا وزیر اعظم کو خط
برطانیہ کے بلدیاتی انتخابات میں لیبر پارٹی نے میدان مارلیا
پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز
کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر