Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

میکرون کی توجہ خارجہ پالیسی پر مرکوز

Now Reading:

میکرون کی توجہ خارجہ پالیسی پر مرکوز

فرانسیسی صدر کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ مزید اندرونی انتشار ان کی

میراث کو نقصان پہنچا سکتا ہے

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے اصلاحاتی پروگرام کو نافذ کرنے کی کوشش کی وجہ سے ان کی پہلی صدراتی مدت کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی کہ ایک پرجوش نوجوان مزدور یونینوں اور مفاد پرست گروہوں کے ساتھ تنازعات میں الجھا رہا۔ تاہم، ان کی دوسری صدارتی مدت کا محور نمایاں طور پر بین الاقوامی معاملات ہیں۔

اپریل میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد میکرون اب تک 30 مختلف ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فرانسیسی عوام کو معاشرے کی اصلاح کی کوشش کے بجائے ان کے سفر کی میڈیا رپورٹس زیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ میکرون ایک ایسی پارلیمنٹ میں کمزور پوزیشن میں ہیں جو 20 سالوں میں دوسری مرتبہ انتخاب جیتنے والے پہلے صدر ہونے کے باوجود ان کی تجاویز کے خلاف ووٹ دے سکتی ہے، اس لیے وہ اپنی شناخت کو مضبوط بنانے کے لیے بیرونی دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

میکرون کا نقطہ نظر ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ان کا ارادہ ایک سست فرانسیسی ریاست کو نئی شکل دینا ہے، جس پر سماجی اخراجات کا بوجھ پڑ گیا ہے اور اسے بیرون ملک تیزی سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں اپنی مطلق اکثریت کھو چکی ہے، میکرون کو اپنے ملک کے منصوبوں کے حوالے سے مفاد پرست گروہوں اور بائیں بازو کی مخالفت کا سامنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ دائیں طرف سے ان کے گلوبلسٹ رجحانات کے حوالے سے مسلسل دباؤ ہے۔

Advertisement

اس تناظر میں، میکرون نے شٹل ڈپلومیسی میں مشغول ہونا شروع کر دیا ہے، وہ وائٹ ہاؤس میں اپنے دوسرے ریاستی عشائیے میں شرکت کرنے جا رہے ہیں، پھر عمان میں ایران اور اس کے عرب پڑوسیوں کے درمیان راستہ تلاش کر رہے ہیں، صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے قطر کے ورلڈ کپ فائنل میں رک گئے، اس کے علاوہ جاپان اور ہندوستان کے دوروں کے ساتھ ساتھ 2023ء میں امریکہ کا ایک سفر پہلے سے طے شدہ ہے۔ مختصر یہ کہ وہ کسی صورت رکتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔

اس کی اندرونی پریشانیوں کے علاوہ، بین الاقوامی پالیسی کے حوالے سے میکرون کی خواہشات کے لیے ’میکرون نظریہ‘ ضروری ہو گیا ہے۔ فرانسیسی ریاست کا دوبارہ تصور کرنے، اس کی معیشت کو بحال کرنے اور ملک کے سماجی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ، میکرون نے دو اور کام کرنے کا عہد کیا۔ میکرون نے کہا کہ ’’ہم فائدہ مند بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کی امید رکھتے ہیں جو جنگ کو روکنے میں مددگار اور ہمارے موجودہ مسائل میں کمی کا سبب ہوگا۔ ہم ایک بہت مضبوط یورپ کی تعمیر کی بھی امید کرتے ہیں جس کی آواز، طاقت اور اصول اس اصلاح شدہ فریم ورک میں اہم ہو سکتے ہیں۔‘‘

ڈیر اسپیگل، دی اکانومسٹ اور سی این این میں شائع ہونے والے پہلے سے طے شدہ دھماکہ خیز انٹرویوز میں انہوں نے واضح کر دیا کہ وہ فرانس کو مرکز بنا کر یورپی یونین کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ مزید برآں، ان کی خواہش تھی کہ فرانس ایک بار پھر عالمی معاملات میں حصہ لے، کبھی ایک ثالث کے طور پر اور کبھی جارحانہ سفارت کاری کے وکیل کے طور پر۔زیادہ مضبوط خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے، میکرون نے عالمی واقعات کی بڑھتی ہوئی کثیرالجہتی اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی ریٹائرمنٹ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

یورپ میں، میکرون 44 ممالک پر مشتمل ’یورپی پولیٹیکل کمیونٹی‘ تشکیل دے رہے ہیں۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس ایک ایسے روس کی کھلم کھلا توہین ہے جس کے ساتھ میکرون کبھی مشغول ہونے کی خواہش رکھتے تھے۔ یہ کانفرنس اکتوبر میں پراگ میں ہوئی تھی اور موسم بہار میں مالڈووا میں دوبارہ منعقد ہونے والی ہے۔ ماسکو کے حوالے سے اس کے خدشات کے ساتھ یہ تنظیم دراصل میکرون کی طرف سے واشنگٹن سے یورپی آزادی کو فروغ دینے کے لیے ایک کوشش ہے۔

حالیہ مہینوں میں عالمی بھوک سے لے کر روس پر قابو پانے تک، بین الاقوامی تعلقات کے چند ہی شعبے ایسے ہوں گے کہ جب میکرون نے اپنے اختراعی خیالات پیش نہ کیے ہوں۔ صدر میکرون (جن کے پاس اب اپنے ہی گھر میں پارلیمانی اکثریت نہیں ہے) نے خود کو یورپ کا اعلیٰ ترین رہنما ثابت کرنے کی واضح کوشش کی ہے اور افواہیں ہیں کہ وہ اپنی صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد عالمی سطح پر کسی عہدے کی تلاش میں ہیں۔

میکرون کی اپنے ملک میں دیرپا میراث چھوڑنے کی صلاحیت محدود ہے کیونکہ وہ 45 سال کے ہوچکے ہیں اور 2027ء میں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ نتیجتاً، وہ بائیڈن کے ساتھ گلے ملنے اور رجب طیب اردگان کو اپنے سینے سے لگانے جیسے عالمی توجہ حاصل کرنے کے مواقع ضائع نہیں کر رہے۔ سیاسی مبصر کلیا کولکٹ کے مطابق، ’’یہ حکمت عملی دوسرے شرکاء کے ہاتھ کو مجبور کرتی ہے لیکن بعض اوقات ان کے اقدام کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے، لیکن حقیقت میں، یہ صدر کو عالمی رہنما کے طور پر ان کے آنے والے کیریئر میں اہم عہدے پر فائز کر رہی ہے۔‘‘

Advertisement

تاہم، میکرون اپنی گھریلو پریشانیوں سے غیر معینہ مدت تک نہیں چھپ سکتے۔ جنرل کنفیڈریشن آف لیبر (فرانس میں ایک عسکریت پسند ٹریڈ یونین) نے زندگی گزارنے کی لاگت کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کی مزاحمت کے خلاف متعدد اقتصادی شعبوں میں ہڑتالیں کی ہیں۔ فرانس 1970ء کی دہائی کے بعد توانائی کے سب سے بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کیے بغیر بجٹ کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ سب کچھ میکرون کی اقلیتی انتظامیہ کے تحت ہو رہا ہے۔

بشکریہ: عرب نیوز

مصنف ایک سیاسی مبصر اور لندن اور جی سی سی کے درمیان نجی کلائنٹس کے مشیر ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
میلانیا ٹرمپ اور پیوٹن میں رابطے بڑھنے لگے ، ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار
ماریا کورینا نے اپنا نوبیل امن ایوارڈ صدر ٹرمپ کے نام کردیا
ٹرمپ نوبیل امن انعام 2025 کےلئے ماریا کورینا سے زیادہ مستحق تھے، ترجمان وائٹ ہاؤس کی فیصلے پر تنقید
سانول عیسیٰ خیلوی نے والد عطااللہ خان کے ساتھ ’’تھیواہ‘‘ کا نیا ورژن ریلیز کردیا
’’پاکستان زندہ باد رہے گا‘‘ شہدا کے ذکر پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا لہجہ گلوگیر مگر پیغام واضح
وزیر اعظم کے دورہ ملائیشیا کے دوران کئی اہم معاہدوں پر بات چیت ہوئی، ترجمان دفتر خارجہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر