
احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کےرہنما اورپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحمزہ شہبازکےجسمانی ریمانڈ پرمحفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق رمضان شوگر ملز ریفرنس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیب کی جانب سےپراسیکیوٹر وارث جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ملزم حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ رمضان شوگر ملزریفرنس میں ملز کےدیگرملازمین کو بلایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ مینیجر جاوید اقبال کو طلب کیا مگر وہ بھی پیش نہیں ہوئے۔ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او ہیں لیکن انہوں نے تفتیش میں نیب سے کوئی تعاون نہیں کیا۔
پراسیکیوٹر نیب نے اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملزم نے ایم پی اے مولانا رحمت اللہ سے درخواست دلوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ2015 میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر رمضان شوگر ملز کیلئے نالہ تعمیر کیا گیا،حکومتی محکموں نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی خوشنودی کیلئے مقامی آبادیوں کے فنڈز رمضان شوگر ملز کیلئے استعمال کیے۔
پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہاکہ قانون عوامی نمائندوں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے،تجاوز کی نہیں۔
اس موقع پرحمزہ شہباز کے وکیل کا کہناتھا کہ نیب کے کیس میں دونوں باپ بیٹے کا کردار واضح نہیں کیا گیا۔نیب نے چند افراد کو طلبی کے نوٹس بھجوائے ہیں، جن میں سے 2 وفات پا چکے ہیں۔
وکیل ملزم کا یہ بھی کہناتھا کہ میاں شریف کے بعد میاں عباس شریف رمضان شوگر ملز کو دیکھتے رہے ہیں،رمضان شوگر ملز کے سی ای او کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، مشرف کے دس سالہ دور میں کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔
سماعت کے دوران وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ نیب نے جسمانی ریمانڈ کی جو درخواست گزشتہ سماعت پر دی تھی آج بھی وہی درخواست ہے،جس ایم پی اے نے نالہ بنانے کی درخواست دی وہ کبھی حمزہ شہباز سے ملا ہی نہیں۔
وکیل امجد پرویزنے کہاکہ رمضان شوگر ملز کا ملازم جاوید اقبال نیب کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور وہ نیب کے سامنے پیش بھی ہوا ہے، رمضان شوگر ملز کا ریفرنس بھی دائر ہو چکا ہے پھر جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے۔
وکیل ملزم کا کہناتھا کہ نیب آج تک حمزہ شہباز کی گرفتاری کی مناسب وجہ نہیں بتا سکا، حمزہ شہباز نیب کیساتھ مسلسل تعاون کر رہے ہیں، نیب کا کیس دستاویزات پر منحصر ہے جو پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں، نیب کیس میں گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ کر چکا ہے، نیب حکام بد نیتی کی بنیاد پر حمزہ شہباز کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں،کیس میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے اور گواہوں کے بیانات قلمبند ہو رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم سناتے ہوئے20 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News