
انسدادمنشیات کی خصوصی عدالت نےسابق وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرقانون کی منشیات برآمدگی کیس کیخلاف درخواست اسپیشل ڈیوٹی جج خالد بشیر نے خارج کی۔
کمرہ عدالت میں سماعت کے دوران عدالت نےشریک ملزموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نےشریک ملزمان سبطین،عامر فاروق، محمد اکرم، عثمان اور عامررستم کو 2، 2 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
اس موقع پروکیل ملزم زاہد بخاری کا کہناتھاکہ کیس اے این ایف کےتین افراد کے گرد گھومتا ہےجب مدعی مقدمہ درج کرادے توخود تفتیش نہیں کرسکتا۔
زاہد بخاری نے حکومتی وزیرکوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حکومتی منسٹر نے پریس کانفرنس کی کہ ہم کئی بار ثنااللہ کو چھوڑ چکے ہیں اگر میرے پاس اختیار ہو تو میں منسٹرکو گرفتار کرادوں۔
زاہد بخاری کا کہناتھاکہ یہ الزام ایسے آدمی پرلگا جو کئی بار رکن اسمبلی رہا اور وزیر بھی رہا۔ رانا ثناءاللہ کو دبانے کی کوشیش ہیں انہوں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ مسلم لیگ نواز کو توڑنے کی کوشیش کی گئیں لیکن رانا ثناءاللہ نے یہ ہونے نہیں دیا۔ انہوں نے ارکان سے حلف لیا اور یکجہتی کا اظہار کیا اور جماعت کو توڑنے کی کوشیش ناکام بنائی۔خود ایف آئی آر چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ وہ جھوٹی ہے۔
وکیل ملزم نے کہاکہ ایف آئی آر میں جو کچھ لکھا ہےاس کی انکوائری ضروری ہے۔ عوام الناس میں بھی گواہ موجود ہیں تو ان کو کیوں نامزد نہیں کیا،کہا جاتا ہے لوگ جمع ہوگئے وہاں کوئی جلسہ ہو رہا تھاجو لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔
کمرہ عدالت میں سماعت کےدوران اے این ایف کےپراسیکیوٹرنےدلائل دیتے ہوئےکہا کہ مجھے تو لگ رہا تھا کہ سیاسی تقریر ہو رہی ہے،کیس میں 14 میموز بنے ہیں۔اگر ایک میمو کو دوبارہ لکھیں تو ایک گھنٹہ درکار ہوتا ہے۔
اے این ایف پراسیکیوٹر کا کہناتھاکہ ملزموں کا تاخیر والا موقف درست نہیں گواہوں کے بیانات لکھنے میں بھی وقت لگتا ہے۔ موقع پر ملزم سے ہیروئن کے لفافے کی نشاندہی کی گئی، رانا ثناءاللہ کو پکڑا تو وہاں ہاتھا پائی شروع کر دی،جان سے مارنے کی دھمکی دی اور ملازمین نے اہلکاروں پر اسلحہ تان لیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News