
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے مابین بزریعہ خط رابطہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو خط لکھا ہے، جس میں وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال اورحقائق بیان کئے ہیں جبکہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کاقانونی کیس بھی بیان کیا۔
وزیر خارجہ نے خط میں لکھا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن اور دیرپا حل چاہتا ہے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی،سیاسی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
شاہ محمود قریشی نے لکھا ہے کہ پانچ اگست کا اقدام یکطرفہ، غیرآئینی اورصریحاً خلاف ورزی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ ںے خط میں مزید کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کیخلاف آواز اٹھا رہا ہے ، تنازع کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے، کشمیریوں کو سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق حق ملنا چاہئے،سلامتی کونسل،اعلانات شملہ،لاہور،اسلام آباد کے تحت کشمیر متنازع علاقہ ہے، بھارت نے ان فورمز سمیت باہمی بات چیت میں کشمیر کو تنازع تسلیم کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آٹھ ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کےباسیوں کو کرفیو میں محصور رکھا ہوا ہے، مسلسل کرفیو سے دوائیں، خوراک تک میسر نہیں، بھارت نے حالیہ اقدامات سے خطے کا امن داؤ پر لگا رکھا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تسلط کو آج 52 واں روز ہے، کشمیری عوام بدترین قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مقبو ضہ وادی میں قابض بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، نہتے کشمیری 52 روزسے گھروں میں قید ہیں،بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مقبوضہ وادی میں آج بھی نظام زندگی مفلوج ہے اور حالات معمول پر لانے کے لئے بھارتی حکومت نے سپر یم کو رٹ کے حکم پر عمل در آمد کر تے ہوئے مقبو ضہ کشمیر میں کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 52ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔
وادی مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں سنسان، دکانیں بند، کاروباری مراکز پر تالے پڑے ہیں، مسلسل کرفیو کے باعث کاروبار زندگی درہم برہم، گلیوں اورسڑکوں پر بھارتی فوج کا گشت، گھروں کے باہر بھی فوجی تعینات، گھروں میں محصورافراد کو اپنے رشتہ داروں کے جنازے تک پڑھنے کی بھی اجازت نہیں،اسکول بند ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹرز کا پہنچنا دشوار ہوگیا، طبی امداد نہ ملنے سے مریضوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئیں، ہر روز سات سے آٹھ افراد کو دل کا دورہ پڑرہا ہے لیکن علاج معالجے کی کوئی سہولت میسرنہیں۔
بازار اور دکانیں بند ہونے سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا بحران سنگین ہوگیا، کشمیری پیٹ بھر کر کھانے سے محروم ہوگئے، بچے بھی دودھ کے لیے بلکنے لگے، بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ بےنقاب ہونے سے بچنے کیلئے انٹرنیٹ، فون اور موبائل سروس بند کررکھی ہے۔
رات کے اندھیرے میں بھارتی فوجی کشمیری گھر میں گھس کرلڑکوں کو گرفتار اور خواتین کی عصمت دری کررہے ہیں، حریت قیادت سمیت چالیس ہزار سے زائد کشمیری اسیر ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News