
احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو یکم اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر کے روبرو پیش کیا گیا۔
واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو احتساب عدالت میں پیش کیاگیا، نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
خورشید شاہ کے وکیل نے احتساب عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جبکہ نیب نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کر رہے تھے،اس لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری طر ف اطلا عات ہیں کہ نیب سکھر آفس میں خورشید شاہ کے لیے علیحدہ سیل تیار کیا گیا، انہیں سیل میں اٹیچ باتھ اور ایئر کنڈیشن کی سہولت دی گئی ہے، سیل میں خورشید شاہ کو طبی سہولت کے لیے ڈاکٹر کو 24 گھنٹے نیب آفس میں الرٹ رکھا جائے گا، جبکہ ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کو آن کال بھی رکھا گیا ہے۔
خورشید شاہ کی پیشی سے قبل پولیس نے احتساب عدالت کے اطراف سیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے اور عدالت کی جانب آنے والے تمام راستوں کوبھی بند کر دیا گیا تھا۔
وا ضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں خورشید شاہ کو 3 روز قبل نیب نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا اور جمعرات کے دن روزہ راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد سے سکھر منتقل کیا گیا ۔
سندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب کو انکوائری میں مطلوب خورشید شاہ کے 2 بیٹوں زیرق شاہ، فرخ شاہ اور مبینہ فرنٹ مین سید قاسم علی شاہ کی 5، 5 لاکھ روپے کے عوض ضمانتیں منظور کر کے نیب حکام کو ملزموں کو 16 اکتوبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News