معروف افسانہ اورناول نگارممتازمفتی کی 24ویں برسی
معروف افسانہ اورناول نگارممتازمفتی کوہم سےبچھڑے 24 برس بیت گئےمگر ”علی پورکا ایلی” آج بھی پڑھنےوالوں کےزہنوں میں زندہ ہے،انہوں نےاپنےمشاہدات وتجربات کوانوکھے اندازمیں قارئین تک پہنچایا۔
اردوادب کے معروف ترین ادیب ممتازمفتی 11 ستمبر 1905 کوہندوستانی پنجاب کےعلاقےبٹالہ میں پیداہوئےتاہم انہوں نےابتدائی تعلیم لاہورسےحاصل کی۔
متازمفتی ہفت روزہ استقلال سےبطورسب ایڈیٹروابستہ رہے، مختلف اداروں میں خدمات سر انجام دینے کے بعد 1966ء میں وزارت اطلاعات سےبطوراسسٹنٹ ڈائریکٹرریٹائرڈ ہوئے۔
ممتاز مفتی کا پہلا افسانہ ”جھکی جھکی آنکھیں” 1936ء میں شائع ہوا، قیام پاکستان سے قبل ان کے 3 افسانوی مجموعے ان کہی، چپ اور گہما گہمی منظرعام پرآ چکےتھے،بعدمیں اسمارائیں، گڑیا گھر، روغنی پتلے، سمے کا بندھن، کہی نہ جائےاورافسانوی کلیات مفتیانے شائع ہوئی۔
ممتاز مفتی کی تحاریر کے 13 سے زائدمجموعےشائع ہوئےہیں۔ جن میں علی پور کا ایلی، لبیک، مفتیانے، ان کہی، تلاش اور الکھ نگری جیسی سدا بہار کتابیں بھی شامل ہیں
ان کی فنی خدمات کی اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1986 میں ستارۂ امتیازکےاعزاز سے نوازا جبکہ 1989 میں انہیں منشی پریم چندایوارڈدیاگیا۔
اردوکےیہ مایۂ ناز افسانہ نگار ، خاکہ نگار اور سفر نامے لکھنے والا ادیب و قلم کار 27اکتوبر 1995 ء میں ہم سے جدا ہوئے لیکن اس کی تحریریں آج بھی ادب کی دنیامیں اہم ہیں.۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
