
سانحہ کارساز کراچی کو بارہ سال بیت گئےلیکن تاریخ کے اس خون آشم دن کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ کارساز کراچی کو بارہ سال بیت گئے ہیں۔افسوس ناک واقعے میں پیپلزپارٹی کے ایک سوستتر کارکنان اور ہمدرد شہید ہوئے جبکہ 500 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
اٹھارہ اکتوبر 2007 کو بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی خودساختہ جلاوطنی کاٹنے کے بعدوطن واپس پہنچیں۔
ائیرپورٹ سے قافلہ جلوس کی شکل میں بلاول ہائوس کی طرف رواں دواں تھا ۔
دور دور تک صرف جیالوں کا سمندر تھا۔
ان دھماکوں میں بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں۔ 20 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 177 افراد شہیدہوئے جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے۔
شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے واقعے میں القاعدہ ، لال مسجد کے عسکریت پسندوں اور جنداللہ کو سانحہ کارساز میں ملوث قرار دیا تھا۔
جبکہ حکومتی اداروں نے القاعدہ چیف فاہد محمد علے مسلم اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر بیت اللہ محسود کو ملوث قرار دیا تھا۔
سانحہ کارساز کے 2 مقدمات بہادر آباد تھا نےمیں درج ہیں۔جس میں ایک مقدمہ سرکار کی مدعیت اور دوسرا خود بے نظیر بھٹو کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔سرکار کی مدعیت میں درج ہونے والا مقدمہ سی آئی ڈی منتقل ہونے کے بعد اے کلاس کرکے بند کردیا گیا۔جبکہ بے نظیر بھٹو کی مدعیت میں درج ہوے والے مقدمہ کو سی کلاس کرکے نظر انداز کردیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے شُہداء کار ساز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کارساز کے بارہ برس مکمل ہونے کے بعد بھی اس سانحے میں ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا جاسکاہے، سانحے میں مرنے والے افراد کے خاندان آج بھی انصاف ملنے کے منتظر ہیں۔
ادھر ملتان میں پیپلزپارٹی کے زیراہتمام سانحہ کارساز کے شہداء کی یاد میں تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا ۔، جیالوں کی جانب سے سٹی سیکرٹریٹ ایم ڈی اے چوک پر شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں ۔ شمعیں روشن کرنے کی تقریب میں سید احمد مجتبی گیلانی سلیم راجہ ، راو ساجد و دیگر نے شرکت کی۔تقریب میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے حق میں نعرے لگائے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News