
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت گنے کی قیمت کی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں گنے کی سرکاری قیمت کے تعین کے حوالے سے مختلف محرکات کا جائزہ لیا گیا اور صوبوں کو اس حوالے سے عملی اقدامات کرنے کی ہدایت دی جبکہ وزیرِ اعظم کو گندم کی قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی قیمت فی من 1365روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے کسان خوشحال ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے ای سی سی کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم نے حکومت پنجاب کو ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کاشتکار کو پورا وزن اور اس کے مطابق رقم کی پوری ادا ئیگی ہو۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں زرعی شعبے کا فروغ خصوصاً چھوٹے کسانوں کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت اس بات پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے کہ زرعی اور صنعتی شعبے کی ترقی کو مساوی طور پر یقینی بنایا جائے اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جائے۔
گنے کی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے کہا کہ گنے کی قیمت مقرر کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گنے کی مقرر کردہ سرکاری قیمت سے جہاں کسانوں کی حوصلہ افزائی ہو وہاں وہ تمام اقدامات کیے جائیں کہ چینی کی قیمت میں استحکام کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد، قیمتوں کے تعین، کسانوں کی لاگت کو کم کرنے اور انہیں سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے طویل مدتی پالیسی تشکیل دی جائے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کسانوں کے لاگتی اخراجات کو کم کرنے کے لئے پالیسی تشکیل دینے کا عمل ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی سرکاری قیمت کا اعلان کیا جائے گا جبکہ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ایکس -مل اور ریٹیل کی سطح پر چینی کی قیمت میں استحکام کو یقینی بنانے کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے تمام ضروری انتظامی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب شوگر ملوں کے ذمے کسانوں کے واجبات کی ادائیگیوں کو یقینی بنائے گی اوراس ضمن میں تمام ڈپٹی کمشنر اپنے متعلقہ علاقوں میں واقع شوگر ملوں کی جانب سے کسانوں کو ادائیگی کیے جانے کا سرٹیفیکیٹ جمع کرائیں گے جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے قانون میں ترمیم کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شوگر سس فنڈ کا آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ یہ پالیسی کے مطابق اکٹھا کیا جا رہا ہے اور قانون کے مطابق استعمال کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ترجمان ندیم افضل چن، وزیرِ خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری، صوبائی وزیر زراعت پنجاب نعمان احمد لنگڑیال، وزیرِ خوراک خیبر پختونخواہ حاجی قلندر خان لودھی، متعلقہ محکموں کے وفاقی و صوبائی سیکرٹری صاحبان، چیئرپرسن مسابقتی کمیشن ودیا خلیل و دیگر افسران شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News